Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ کےلیے امداد کی فراہمی میں اضافے کی قرارداد

جنگ کے پائیدار خاتمے کےلیے حالات پیدا کرنے کےلیے اقدامات کا مطالبہ کیا ہے( فوٹو: روئٹرز)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کو غزہ میں انسانی امداد میں اضافے کے لیے ایک ’نرم’ قرارداد کی منظوری دی ہے۔ جنگ کے پائیدار خاتمے کے حالات پیدا کرنے کےلیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان گیارہ ہفتوں سے جاری جنگ میں غزہ میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور فلسطینی علاقے میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران پر شدید عالمی ردعمل کے درمیان ووٹنگ سے گریز کیا تاکہ پندرہ رکنی سلامتی کونسل امارات کی جانب سےلائی گئی قرارداد منظورسکے۔
کونسل کے باقی ارکان نے سوائے روس کے جو غیر حاضر رہا اس قررداد کے حق میں ووٹ دیا۔
تاہم یہ قرارداد غزہ میں 2.3 ملین افراد کے لیے امداد کی فراہمی پر اسرائیل کے کنٹرول کو اب بھی کمزور نہیں کرے گی۔
اسرائیل مصر سے رفح کراسنگ اور اپنے زیر انتظام شالوم کراسنگ کے ذریعے غزہ کو محدود امداد کی فراہمی کی نگرانی کرتا ہے۔
 سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ ’جنگ بندی کےحوالے سے قرارداد میں ’زبان کی کمزوری‘ نے سلامتی کونسل کے متعدد ارکان بشمول ویٹو پاور روس، عرب اور او آئی سی کے رکن ممالک کو مایوس کیا ہے‘۔ کچھ کا خیال ہے کہ ’ وہ اسے سات اکتوبر کو ہونے والے مہلک حملے پر اسرائیل کےلیے حماس کے خلاف مزید کارروائی کی منظوری کے طور پر دیکھتے ہیں‘۔
منظور کی جانے والی قرار داد میں فوری طور پر محفوظ، بلا روک ٹوک اور وسیع تر انسانی رسائی کی اجازت دینے اور جنگ کے پائیدار خاتمے کے لیے حالات پیدا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرارداد کے ابتدائی مسودے میں امداد کی فراہمی کےلیے فوری اور پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
رواں ماہ کے اوائل میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔ جنرل اسمبلی کے 193 میں سے 153 ممالک نے اس اقدام کے حق میں ووٹ دیا تھا جسے چند روز قبل سلامتی کونسل میں امریکہ نے ویٹو کردیا تھا۔
امریکہ اور اسرائیل جنگ بندی کی مخالفت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس سے صرف حماس کو فائدہ ہوگا۔ اس کے بجائے واشنگٹن حماس کی جانب سے اغوا کیے گئے شہریوں کے تحفظ اور یرغمالیوں کی رہائی کےلیے لڑائی میں تعطل کی حمایت کرتا ہے۔

اسرائیل مصر سے رفح کراسنگ اور اسرائیل کے زیر انتظام شالوم کراسنگ کے ذریعے غزہ کو محدود امداد کی فراہمی کی نگرانی کرتا ہے (فوٹو: روئٹرز)

غزہ میں امداد میں اضافے کےلیے تیار کردہ قرار داد میں روس نے جنگ کے فوری اور پائیدار خاتمے کے لیے الفاظ شامل کرنے کی تجویز دی تھی جسے امریکہ نے مسترد کردیا۔
اس سے قبل امریکہ جنگ بندی کی اس نئی قرارداد کے متن کی کئی مرتبہ مخالفت کر چکا ہے جس کے بعد اس میں ترامیم کی گئیں۔
اے ایف پی کے مطابق قرارداد کے تازہ ترین مسودے میں ’محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی رسائی کے لیے فوری اقدامات‘ کا مطالبہ کیا گیا ۔ قرارداد میں یہ بھی کہا گیا کہ ’فوری طور پر ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے تنازعے کے خاتمے کے لیے حالات پیدا ہوں۔‘
قرارداد میں غزہ میں جاری جنگ کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ’اگر قرارداد پیش کی گئی تو ہم اس کی حمایت کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے اس دعوے کی تردید کی کہ اصل قرارداد کے مقابلے میں یہ ایک کمزور مسودہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک مضبوط قرارداد ہے جسے عرب ممالک کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
امریکی تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار رچرڈ گوون کا کہنا ہے ’سلامتی کونسل کے دیگر ممالک کی ویٹو سے بچنے کی خواہش کا بظاہر امریکہ نے مکمل فائدہ اٹھایا ہے۔ اس نتیجے میں (قرارداد کا) جو متن سامنے آیا ہے، اس کے کئی حصے بہت کمزور دکھائی دے رہے ہیں۔‘
متحدہ عرب امارات کی جانب سے تیار کردہ اس قرارداد کے اہم حصوں میں کئی مرتبہ ترامیم کی گئی ہیں تاکہ کسی سمجھوتے پر پہنچا جا سکے۔ 
قرارداد میں تمام فریقین سے مطالبہ کیا گیا کہ ’انسانی امداد کی فراہمی کے لیے سرحدی کراسنگ سمیت، پوری غزہ کی پٹی میں جانے والے تمام راستوں کے استعمال کی اجازت اور سہولت فراہم کی جائے۔‘

شیئر: