Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین حکومت نے مسلم مدارس کو ادائیگی روک دی، ہزاروں اساتذہ فارغ ہونے کا خدشہ

یو پی میں نریندر مودی کی پارٹی کی حکومت ہے اور اقدام کو سیاسی مقصد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین حکومت نے مسلمانوں کے مذہبی سکولوں یا مدارس کو فنڈز کی ادائیگی روک دی ہے جس کے باعث 21 ہزار سے زائد اساتذہ کی ملازمت خطرے میں پڑ گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک سرکاری عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ جن اساتذہ کو ادائیگی روکی گئی ہے ان میں میتھس اور سائنس کے مضامین پڑھانے والے اساتذہ بھی شامل ہیں۔
یہ اساتذہ اتر پردیش کے مدارس میں پڑھاتے ہیں جہاں انڈیا کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست پارٹی کی حکومت ہے جو انہیں مئی میں آنے والے انتخابات میں مسلسل تیسری بار کامیاب کرانا چاہتی ہے۔
اتر پردیش کے مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے سربراہ افتخار احمد جاوید نے روئٹرز کو بتایا کہ ’21 ہزار اساتذہ جاب سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے جس سے مسلمان طلبا 30 سال پیچھے چلے جائیں گے۔‘
ہندو اکثریت رکھنے والے ملک انڈیا میں مسلمان اقلیتی حیثیت رکھتے ہیں اور ایک اعشاریہ 42 ارب کی آبادی رکھنے والے ملک کی آبادی کا 14 فیصد ہیں اور وہ یو پی کی آبادی کا تقریباً پانچواں حصہ ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ اور دوسرے گروپس کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کے دور حکومت میں قوم پرست طاقتیں مسلمانوں اور دوسری اقلتیوں کو کھلے عام ہراساں کر رہی ہیں، دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔
روئٹرز کو دستیاب دستاویز میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے مارچ 2022 میں ’مدارس میں معیاری تعلیم کے پروگرام‘ کو فنڈنگ روک دی تھی۔
وزارت اقلیتی امور کی دستاویز یہ بھی بتاتی ہے کہ مودی حکومت نے فنڈز بندش سے قبل 2017،18 اور 2020،21 کے مالی برسوں کے دوران پروگرام کے حوالے سے ریاستوں کی کسی تجویز کو بھی منظور نہیں کیا تھا۔
مودی حکومت نے اس پروگرام کے لیے مالی سال 2016 کے دوران تقریباً تین ارب روپے تک کا ریکارڈ فنڈ جمع کیا تھا۔
اس بارے میں حکومتی موقف جاننے کے لیے جب وزیراعظم آفس سے رابطہ کیا گیا تو فوری طور پر وہاں سے کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔
وزارت اقلیتی امور جو اس پروگرام کو چلاتی ہے، کی جانب سے کوئی موقف نہیں دیا گیا۔
دستاویز میں پروگرام کی بندش کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں بتائی گئی جبکہ ایک حکومتی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ 2009 کا وہ قانون ہو سکتا ہے جو کہ سرکاری سکولوں میں بچوں کی لازمی تعلیم سے متعلق ہے۔
انڈین حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق 2009 اور 2010 میں شروع ہونے والے پروگرام کے تحت 70 ہزار سے زائد مدارس کو ادائیگیاں ہوئیں، جس کو کانگریس کی حکومت چلا رہی تھی۔

شیئر: