Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان ایران سفارتی تعلقات بحال، ’سفیر 26 جنوری کو دوبارہ ذمہ داریاں سنبھالیں گے‘

پاکستان کے نگراں وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایرانی ہم منصب سے ٹیلی فون پر بات کی تھی(فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی آئی ہے اور دونوں ممالک نے اپنے اپنے سفیروں کو واپس ذمہ داریاں سنبھالنے کی ہدایت کی ہے۔
پیر کو پاکستان کے دفتر خارجہ نے ’پاکستان اور ایران کا مشترکہ بیان‘ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان اور ایران کے وزراء خارجہ کی ٹیلی فونک بات چیت کے بعد دوطرفہ اتفاق رائے سے فیصلہ ہوا ہے کہ دونوں ممالک کے سفیر 26 جنوری کو اپنی پوسٹس پر واپس جائیں گے۔‘
بیان کے مطابق ’پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کی دعوت پر ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان 29 جنوری کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔‘
پاکستان نے 17 جنوری کو ایران سے اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کیا تھا اور دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’حملے کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ پاکستان میں ایرانی سفیر جو اس وقت ایران میں ہیں، واپس نہیں آئیں گے۔‘

سعودی عرب کا پاکستان ایران تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم

 سعودی دفتر خارجہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی اور کشیدگی میں کمی کے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔ 
سعودی دفتر خارجہ کے اتوار کو جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ’ امید کرتے ہیں فریقین اپنے تمام اختلافات پرامن طریقے سے اور مکالمے کے ذریعے بین الاقوانی قانون کے بنیادی اصولوں کے مطابق حل کرلیں گے۔‘
’اقوام متحدہ کے منشور اور حسن ہمسائیگی کے اصولوں کو مدنظر رکھ کر اختلافات حل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ ‘
خیال رہے پاکستان کے وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات بحال کیا جائے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کا اجلاس جمعے کو وزیراعظم کی زیرصدارت ہوا تھا جس کے بعد کابینہ نے بھی سلامتی کمیٹی اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی تھی۔

ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں دو بچوں کی موت اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں(فائل فوٹو: اے ایف پی)

 نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ پاکستان کسی بھی ہمسائے سے کشیدگی نہیں چاہتا جبکہ ایران بھی کشیدہ صورتحال کا خاتمہ چاہتا ہے۔
یاد رہے کہ 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں دو بچوں کی موت اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔
ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر پاکستان نے 18 جنوری کی علی الصبح ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں مبینہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں نو افراد مارے گئے تھے۔ 

شیئر: