Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اڈیالہ جیل کو بم سے اُڑانے کی دھمکی، سکیورٹی انتظامات مزید سخت 

اڈیالہ جیل میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی بھی قید ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کی مرکزی جیل اڈیالہ کو منگل کی رات بم سے اُڑانے کی دھمکی آمیز کال موصول ہوئی تھی جس کے بعد آج جیل کے اطراف سکیورٹی کے انتظامات بڑھا دیے گئے ہیں۔
جیل کو بم سے اُڑانے کی دھمکی کس نے اور کیسے دی؟
اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اسد وڑائچ کے مطابق ’منگل کی رات جیل انتظامیہ کو فون کال پر دھمکی دی گئی تھی کہ جیل کو بم سے اُڑا دیا جائے گا۔‘
جیل انتظامیہ کو دھمکی آمیز کال افغانستان سے موصول ہوئی
حکام اڈیالہ جیل کے مطابق ’انہیں ایک نامعلوم نمبر سے کال موصول ہوئی، تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ دھمکی آمیز کال افغانستان کے نمبر سے کی گئی تھی۔
اڈیالہ جیل کو تین دن کے اندر بم سے اُڑانے کی دھمکی دی گئی
جیل حکام نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’نامعلوم شخص نے اڈیالہ جیل کو تین روز کے اندر بم سے اُڑانے کی دھمکی دی ہے۔‘
’ٹیلی فون کال میں مچھ جیل پر حملے کا تذکرہ بھی کیا گیا۔کال کرنے والے شخص نے دھمکی دی کہ پانچ دہشت گرد مچھ جیل پر بھی حملہ کر چکے ہیں۔‘
’نامعلوم شخص نے فون کال پر کہا کہ ہم نے مچھ جیل پر بھی حملہ کیا ہے اور اب تین دن کے اندر اڈیالہ جیل پر بھی بم سے حملہ کریں گے۔‘
اڈیالہ جیل کو بم سے اُڑانے کی دھمکی، ڈی آئی جی جیل نے اداروں کو آگاہ کردیا
اڈیالہ جیل کو بم سے اُڑانے کی دھمکی ملنے کے بعد ڈی آئی جی جیل خانہ جات راولپنڈی ریجن عبدالرؤف رانا نے متعلقہ اداروں کو بذریعہ خط آگاہ کر دیا ہے۔ڈی آئی جی نے سی پی او راولپنڈی کو بھی اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے۔
خط کے متن کے مطابق اڈیالہ جیل کو نامعلوم شخص نے افغانستان سے کال کر کے تین دن کے اندر بم سے اُڑانے کی دھمکی دی۔کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنےکے لیے مناسب انتظامات کیے جائیں۔
ڈی آئی جی جیل خانہ جات راولپنڈی ریجن عبدالرؤف کے خط میں استدعا کی گئی ہے کہ اڈیالہ جیل انتہائی حساس جگہ ہے جہاں اہم سیاسی شخصیات قید ہیں۔موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے سکیورٹی کے انتظامات بڑھائے جائیں۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں اس وقت مجموعی طور پر 7 ہزار سے زائد قیدی ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اڈیالہ جیل کے اندر اور باہر ایلیٹ فورس کی جانب سے گشت بھی بڑھایا جائے۔ جیل کے گردونواح میں سرچ آپریشن کیا جائے تاکہ سکیورٹی کو فُول پروف بنایا جا سکے۔
اڈیالہ جیل کی سکیورٹی کو سخت کردیا گیا ہے
ترجمان راولپنڈی پولیس سجاد الحسن کے مطابق اڈیالہ جیل کے اندر اور باہر چاروں اطراف سکیورٹی کے انتظامات فول پروف کر دیے گئے ہیں۔یہ فیصلہ ملک کی حالیہ امن و امان کی صورت حال کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔ 
جیل کے سامنے، عقب اور اطراف میں سیکورٹی نفری بڑھا دی گئی
راولپنڈی پولیس کے ترجمان کے مطابق اڈیالہ جیل کے سامنے، عقب اور اطراف میں مزید سکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے گئے ہیں جبکہ جیل کے اطراف گشت کو بھی مزید موثر بنا دیا گیا ہے۔
راولپنڈی پولیس کے مطابق جیل کی سکیورٹی کو فُول پروف بنانے کے لیے تمام اقدامات کو یقینی بنایا گیا ہے جبکہ جیل حکام اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مشاورت بھی کی جا رہی ہے۔

حکام کے مطابق ’اڈیالہ جیل کو اُڑانے کی دھمکی آمیز کال افغانستان کے نمبر سے کی گئی تھی‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

سینیئر پولیس افسران سکیورٹی کے انتظامات کا خود جائزہ لے رہے ہیں
راولپنڈی پولیس کے مطابق اس وقت ملک کی مجموعی سکیورٹی صورت حال اور اڈیالہ جیل کی حساسیت کے پیش نظر پولیس کے سینیئر افسران سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
 اڈیالہ جیل میں کون سی اہم شخصیات قید ہیں؟
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں اس وقت مجموعی طور پر 7 ہزار سے زائد قیدی ہیں۔اس کے ساتھ ملک کی اہم شخصیات بھی وہاں پابند سلاسل ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزیر خارجہ شاہ محمود،سابق وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور سابق وفاقی وزرا فواد چوہدری اور شیخ رشید بھی قید ہیں۔
منگل کو اڈیالہ جیل کے باہر ایلیٹ فورس کے اہلکار سے غیردانستہ طور گولی چلنے کا واقعہ بھی رپورٹ ہو چکا ہے۔
سکیورٹی پر مامور ایلیٹ فورس کے جوان سے اچانک گولی چل گئی جو خوش قسمتی سے زمین پر لگی اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

شیئر: