Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب کابینہ: مریم نواز اور شہباز شریف کے وزرا میں کیا فرق ہے؟

پنجاب کی 18 رکنی کابینہ میں چھ وزرا شہباز شریف کے ساتھ بھی کام کرچکے ہیں (فائل فوٹو:اے ایف پی)
صوبہ پنجاب کی کابینہ نے حلف اُٹھا لیا ہے اور وزیراعلٰی مریم نواز شریف  نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے وزرا کی ایک بہترین ٹیم تیار کی ہے۔ 
مریم نواز کی 18 رکنی کابینہ میں چھ وزرا ایسے ہیں جو شہباز شریف کے ساتھ بھی کام کرچکے ہیں جبکہ باقی 12 نئے چہرے ہیں۔
یہ بات کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ مریم نواز کی کابینہ میں اکثریت نوجوانوں اور نئے چہروں کی ہے، تاہم انہوں نے شہباز شریف کے ساتھ آزمائے ہوئے کہنہ مشق لیگی رہنماؤں کو بھی جگہ دی ہے۔
 پہلے ہم یہ جائزہ لیتے ہیں کہ وہ کون سے چہرے ہیں جو سابق وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف کی کابینہ میں بھی کام کر چکے ہیں۔ 
ارکان پر نظر دوڑائیں تو خواجہ عمران نذیر، خواجہ سلمان رفیق، خلیل طاہر سندھو، میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان اور بلال یاسین کے نام میڈیا اور عوام کے لیے عمومی طور پر نئے نہیں ہیں۔
اگر شہباز شریف کے تینوں ادوار اور مریم نواز کی موجوہ سیاسی کابینہ کا جائزہ لیا جائے تو نوجوانوں کی کابینہ میں شمولیت کے علاوہ کئی ایسی چیزیں ہیں جو سابق اور موجودہ وزیراعلٰی میں مشترک ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق شہباز شریف کی گذشتہ دو ادوار کی کابینہ مسلم لیگ ن کے ہیوی ویٹس پر مشتمل تھی جس میں مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما کابینہ کا حصہ تھے۔
رانا ثنا اللہ، رانا مشہود، ملک ندیم کامران، کامران مائیکل، شیخ علاؤالدین، شیر علی خان اور ملک مختار علی بھرت جیسے نام شہباز شریف کی تیسری کابینہ میں موجود تھے۔
دوسری طرف مریم نواز کی کابینہ میں عظمیٰ زاہد بخاری، کاظم پیرزادہ، رانا سکندر حیات، ذیشان رفیق، بلال اکبر خان، سہیل احمد خان، رمیش سنگھ اروڑہ، فیصل ایوب، عاشق حسین شاہ، شیر علی گورچانی اور سہیل شوکت جیسے چہرے شامل ہیں جو اس سے پہلے کبھی وزارتوں میں نہیں دیکھے گئے۔ 
تاہم پانچ ہیوی ویٹ وزرا شہباز شریف کی سابق کابینہ سے ہی لیے گئے ہیں جن کا پہلے ذکر ہو چکا ہے۔

وزیراعلٰی مریم نواز نے اپنی کابینہ میں  12 نئے چہروں کو شامل کیا ہے (فائل فوٹو: مریم نواز ایکس اکاؤنٹ)

پاکستان کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے صحافی ماجد نظامی کہتے ہیں کہ ’مریم نواز کی کابینہ پر اگر نظر دوڑائی جائے تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے ان افراد کو ترجیح دی ہے جو اُن کی ذات کے قریب ہیں۔‘
’مسلم لیگ ن کے اندر جیسے کھوکھر برادری نے جگہ بنائی ہے تو سیف الملوک کھوکھر کے بیٹے فیصل ایوب کو کھیل اور امورِ نوجوانان کا وزیر بنایا گیا ہے۔ اسی طرح بلال یاسین مریم نواز کے کزن ہیں اُن کو بھی کابینہ میں شامل کیا گیا ہے۔‘
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں مریم نواز نے نوجوان کابینہ بنا کر یہ تاثر تو ضرور دیا ہے کہ اُن کا فوکس نوجوان ہیں لیکن اِس کے ساتھ ہی اِن نوجوانوں کا کم تجربہ کار ہونا اُن کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔‘
ماجد نظامی کے مطابق ’کئی لیگی بزرگ سیاست دانوں کی نئی پود کو بھی مریم نواز نے جگہ دی ہے جیسے پُھول نگر سے رانا سکندر حیات، یا صہیب بھرت، پہلے ان کے والد کابینہ میں تھے۔‘

مریم نواز نے وزارتِ داخلہ اور پراسیکیوشن سمیت کئی وزارتوں کے قلم دان اپنے پاس ہی رکھے ہیں (فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان)

ایک اور دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ وزیراعلٰی شہباز شریف کی دوسری کابینہ سے صرف پانچ سے چھ وزرا ہی اُن کی تیسری کابینہ کا حصہ بنے تھے۔ شہباز شریف نے بھی اپنی تیسری کابینہ میں کئی غیر معروف چہرے شامل کیے تھے۔
مریم نواز نے کابینہ کی پہلی کھیپ میں وزارتِ داخلہ اور پراسیکیوشن سمیت کئی وزارتوں کے قلم دان اپنے پاس ہی رکھے ہیں۔ شہباز شریف نے بھی اپنے تیسرے دورِ حکومت میں 11 وزارتیں اپنے پاس رکھی تھیں۔
سینیئر تجزیہ کار افتخار احمد کا کہنا ہے کہ ’آپ کو پنجاب کابینہ میں مریم فیکٹر ضرور نظر آئے گا، لیکن دوسری طرف نواز شریف کا فوکس پنجاب میں اپنی سیاسی طاقت کی بحالی بھی ہو گا۔‘
’اس لیے موجودہ حکومت میں شہباز شریف کی کابینہ کی جھلک بھی ہے اور کچھ کوشش بدلتی ہواؤں کے ساتھ اُڑنے کی بھی ہو رہی ہے، لیکن اصل بات یہ ہے کہ یہ کاوشیں کس حد تک کامیابی میں بدلتی ہیں۔‘

شیئر: