Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اُجلے انتخابات،’’ ضدی سیاسی داغ‘‘ دھوناضروری

’’ماہرینِ دھاندلیات‘‘ نے پاؤڈر ایجادکرلیا ، دھلنے والا آئندگان کو نصیحت کرتا ہے کہ ’’سیاسی داغ‘‘ نہ لگنے دینا

 

صبیحہ خان ۔ ٹورانٹو

اکثر لوگوں کے دلوں میں بہت سے ایسے مشورے بھی کروٹیں لیتے ہیں۔ ان لوگوں کو کون سمجھائے کہ مشورے مفت نہیں دئیے جاتے بلکہ قدر اسی مشورے کی ہوتی ہے جو پیسے خرچ کرکے لیا جائے۔ ’’قرض‘‘ کی صورت میں مشورہ دینے کے عادی لوگ بعض اوقات اندھیرے میں تیر چلاتے ہیں۔ ان کے دئیے ہوئے مفت کے مشورے کبھی کام بھی آجاتے ہیں اورکبھی یہ مشورے خاصے مہنگے پڑجاتے ہیں۔ مشورہ دینے والے کا سر توڑ نے کو بھی دل چاہتا ہے۔

اسی طرح کچھ مشورے ایسے بھی ہیں جن پر عمل کرکے کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور ہوسکتا ہے مثلاً دل کے وہ مریض جن کو شکایت ہے کہ ان کے دل دھڑکنے کی رفتار بہت کم ہے، انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ ایسے حضرات روزانہ صبح اٹھتے ہی اخبار پڑھ لیا کریں اوراثرات دو آتشہ کرنا چاہیں تو اخبار کی خواندگی کے فوراً بعدپاکستان کا کوئی نہ کوئی نیوز چینل دیکھ لیا کریں۔

اس طرح سیاست دانوں اورحکمرانوں کے بیانات نہ صرف دل کی دھڑکن کو تیز کردیں گے بلکہ دل فکر ، اندیشوں اور ہراس کے سمندر میں غوطہ زن ہوجائے گا۔ ماہرین کے مطابق دل کی دھڑکن کو تیز کرنے کا ایک اور آسان اور مجرب ’’نسخہ ‘‘ یہ بھی ہے کہ آپ اپنے بجلی کے میٹر پرصرف ایک نظر ڈال لیں، ہمیں یقینِ واثق ہے کہ اسے دیکھتے ہی آپ کے دل کی دھڑکن بے قابو ہونے لگے گی ۔

یہی نہیں بلکہ رگوں میں دوڑتا ہوا خون بھی کھولنے لگے گا اور دماغ کا ہر ہر خلیہ یوں چلائے گا کہ لوڈ شیڈنگ کے باوجود بجلی کا میٹر اس تیز رفتاری سے کیوں دوڑ رہا ہے؟ صاف، شفاف اور اُجلے انتخابات کرانے کیلئے ضروری ہے کہ بے داغ اورایماندار سیاست دانوں کو آگے لایا جائے کیونکہ عوام کا اعتماد ہمارے سیاست دانوں پر سے ختم ہوچکا ہے مگر ہوتا یہ ہے کہ وہی چہرے، وہی لوگ دوبارہ عوام پر حکم چلانے کے لئے آن موجود ہوتے ہیں ۔

ویسے سیاسی داغوں کے مسئلے کا حل یہ بھی ہے کہ کسی واشنگ پاؤڈر کا استعمال کیاجائے ۔ ’’ماہرینِ دھاندلیات‘‘ نے کئی دہائیوں کی تحقیق کے بعد فرمایا ہے کہ سب سے ضدی ’’سیاسی داغ‘‘ ہوتے ہیں۔ انہیں کیسے ہی مہنگے صابن سے کیوں نہ دھویاجائے، یہ دور نہیں ہوتے۔

اس لئے’’لانڈری ‘‘کی دنیا میں سیاسی داغوں کی صفائی کے لئے خصوصی تحقیق کا سلسلہ کئی ممالک میں جاری ہے مگر ابھی تک کسی امیر سے امیر ملک کے محققین بھی سیاسی داغ دور کرنے والا ’’ڈٹرجنٹ‘‘ تیار کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائے ہیں۔اسی دوران ترقی پذیر ملکوں کی فہرست میں شامل ہونے پر فخر کرنے والے ممالک میں سے ایک ملک پاکستان کے ایک ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے سیاسی داغ دور کرنے والا پاؤڈر ایجاد کر لیا ہے۔

اس کے ا ستعمال سے نہ صرف داغدار ماضی بے داغ ہوجاتا ہے بلکہ موصوف پر ’’دھلائی‘‘ کا ایسا اثر ہوتا ہے کہ دھلنے کے بعد وہ لمحۂ موجود میں ہر قسم کے داغوں سے بچنے کو ہی اپنا مقصدِ حیات بنا لیتا ہے اور آئندگان کو نصیحت کرتا ہے کہ دنیا میں خواہ کچھ بھی کر لینا، مگر ’’سیاسی داغ‘‘ نہ لگنے دینا۔ مذکورہ واشنگ پاؤڈر کی ایجاد کے بعد ہمارے وطن کے عوام نے یقین ظاہر کیا ہے کہ ان کے ہاںسیاسی دنیا میں جا بجا پائے جانے والے بدعنوانی ، بے ایمانی اور خودغرضی کے داغ دور ہوجائیں اور غریب عوام کو صاف ستھرا سیاسی میدان میسر آجائے گا ۔

سناہے کہ اس واشنگ پاؤڈر کو استعمال کرنے پر غور و خوض ہو رہا ہے تاہم ابھی تک اسے کسی پرآزمایا نہیں جا سکا ۔

شیئر: