Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”اسلام کی دعوت دینے پر والدہ نے مجھے قید کروا دیا، 15سال بعد خود مسلمان ہوگئیں“

منیٰ..... فلپائن سے تعلق رکھنے والے نو مسلم داﺅد کی والدہ نے 13 برس بعد اسلام قبول کر لیا ۔ داﺅد کے اسلام لانے کا سن کروالدہ نے اس سے قطع تعلق کر لیا تھا ۔ اسلام کی دعوت دینے پر اسے گرفتار کروایا مگر بالاخر داﺅد کی ثابت قدمی اور دعائیں رب کریم نے سن لیں اور اسکی والدہ کو 13 برس بعد ہدایت مل گئی ۔ تفصیلات کے مطابق فلپائن سے تعلق رکھنے والے نومسلم داﺅد جو فریضہ حج کی ادائیگی کےلئے ارض مقدس آیا ہوا ہے نے سبق نیوز کو بتایا کہ 13 برس قبل راہ حق قبول کی ۔ جب میری والدہ کو میرے مسلمان ہونے کا علم ہوا تو انہوںنے مجھ سے اپنا تعلق توڑ لیا اور گھر سے نکال دیا ۔ داﺅد نے مزید بتایا کہ وہ اپنی والدہ کےلئے دعا کیا کرتا تھا کہ وہ بھی راہ حق اختیار کرلیں۔ داﺅد نے والدہ کو کئی بار اسلام کی دعوت دی اور انہیںمختلف دینی مواد بھیجا مگر انہوں نے کبھی مجھ سے اچھی بات نہیں کی ایک دن میں انہیں دعوت دے رہا تھا توانہوں نے اپنے بھائی اور میرے ماموں جو پولیس میں اعلی عہدے پر فائز ہیں کو بلایا اور میری شکایت کی جس پر ماموں نے مجھے گرفتار کر کے جیل بھجوا دیا ۔ جیل سے رہائی کے بعد بھی میں نے اپنی کوشش نہ چھوڑی ۔ نومسلم داﺅد کا کہنا تھا کہ امسال میں فریضہ حج کی ادائیگی کےلئے ارض مقدس آیا اور میں نے رب کریم سے دعا کی کہ میری والدہ کو بھی راہ حق سے سرفراز فرما ۔ وقوف عرفہ کو میرے دل میں خیال آیا کہ کیو ں نہ میں والدہ کو میدان عرفات کی تصاویر بھیجوں میں نے والدہ کو جبل الرحمہ کے زیر سایہ کھڑے ہو کر تصاویر بھیجیں جب لاکھوں فرزندان اسلام ایک ہی لباس میں ملبوس تھے ۔ تصویر بھیجنے کے تھوڑی دیر بعد والدہ نے مجھ سے دریافت کیا کہ یہ کون سا مقام ہے ۔ پہلی بار ان کی جانب سے اس طرح کا استفسار آیا تھا جس پر میں نے انہیں تفصیل سے بتایا ۔ اس دن میں نے ان سے 6 گھنٹے تک بات کی وہ پوچھتی جارہی تھیں اور میں انہیں اسلام کے بارے میں آگاہ کررہا تھا ۔ وہ قبولیت کی گھڑی تھی جب والدہ نے مجھ سے ارکان اسلام اور دیگر امور کے بارے میں دریافت کیا ۔ میرے جوابات نے رب کریم کے فضل سے انکے دل کی دنیا بدل گئی ۔ والدہ نے کہا کہ وہ بھی اسلام لانا چاہتی ہیں ۔ میں ان لمحات کو فراموش نہیں کر سکتا جب والدہ نے اسلام لانے کا کہا میں نے انہیں قریبی مرکز کا پتا بتایا جہاں انہو ںنے جا کر شہادتین کا اقرار کر لیا ۔ والدہ نے مجھ سے عہد لیا کہ آئندہ برس فریضہ حج کی ادائیگی کےلئے انہیں اپنے ہمراہ لاﺅں گا۔ 
 

شیئر: