Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں خوب صورت تتلیوں کے لیے نیا گھر

آپ نے آخری مرتبہ تتلی کو کب چھوا تھا؟
سوچ میں پڑ گئے نا؟
چلیں، یہ یاد کریں آپ نے آخری مرتبہ تتلی کو کب دیکھا تھا؟
پھر حیرت؟
یقیناً، اب ہماری زندگیوں میں تتلیوں جیسی خوبصورت چیزوں کی موجودگی ختم ہوتی جا رہی ہے۔
جوں جوں زندگی مصروف اور شہری ہوتی جا رہی ہے، توں توں ہم قدرت کی ان خوبصورت تخلیقات سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔
ہمیں احساس ہی نہیں کہ خوبصورتی کا استعارہ اور رومانوی اور جمالیاتی حسن کی عکاس یہ تتلیاں کتنی تیزی سے ہمارے شہری ماحول سے غائب ہو رہی ہیں۔

بڑھتی ہوئی انسانی آبادی نے تتلیوں کی نسل کو خطرات سے دوچار کردیا ہے، تصویر: اردو نیوز

تیزی سے بڑھتی ہوئی انسانی آبادی اور اس سے بھی زیادہ آلودگی نے تتلیوں کی نسل کو معدوم ہونے کے خطرات سے دوچار کردیا ہے۔  
اسی خطرے کو بھانپتے ہوئے، تتلیوں کی افزائش اور شہریوں کے جمالیاتی ذوق کی تسکین کے لیے پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں تتلیوں کا ایک نیا گھر بنایا گیا ہے۔
جوہر ٹاؤن کے علاقے میں بنایا جانے والا یہ ’تتلی گھر‘ مجموعی طور پر شہر کا دوسرا تتلی گھر ہے۔ اس سے پہلے لاہور کے جلو پارک میں 2016 میں پہلا تتلی گھر بنایا گیا تھا، جو آج بھی وہاں جانے والے سیاحوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہے۔
لاہورکا نیا تتلی گھرپاکستان کی مقامی تتلیوں کے لیے خصوصی طور پر تیار کیا گیا ہے اور یہاں ان کی ضرورت کی ہر چیز اور ماحول میسر ہے۔

لاہور کے تتلی گھر میں تتلیوں کو ضرورت کی ہر چیز دستیاب ہے، تصویر: اردو نیوز

تتلی گھر میں داخل ہوتے ہی مختلف انواع و اقسام کی ہزاروں نرم ملائم تتلیاں آپ کا استقبال کرتی ہیں اور آپ ان کے نرم و گداز لمس کو محسوس کرتے ہیں تو یہ آپ سے اٹھکیلیاں کرتی ہوئی ادھر ادھر بکھر جاتی ہیں۔ 
آپ کے والہانہ استقبال کے بعد یہ دوبارہ سے ان پھولوں کی طرف راغب ہو جاتی ہیں جو اس تتلی گھر کے ماحول کو قدرتی رکھنے کے لئے ہزاروں کی تعداد میں لگائے گئے ہیں۔
تتلیاں ان پھولوں کا رس چوسنے میں اس قدر مشغول ہو جاتی ہیں کہ انہیں آپ کی قربت کا احساس بھی نہیں ہوتا اور آپ نہایت قریب سے قدرت کے اس شاہکار کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔
تتلیوں کے نظام زندگی کی محقق اورپنجاب ہارٹی کلچراتھارٹی کی سینیئرعہدے دارنازنین سحرکے مطابق اس تتلی گھر میں لگ بھگ پانچ اقسام کی پانچ ہزارتتلیاں ہروقت موجود رہتی ہیں۔

جلو پارک کے بعد جوہر ٹاؤن میں لاہور کا دوسرا چڑیا گھر بنایا گیا ہے، تصویر: اردو نیوز

چونکہ تتلی کی عمر کم سے کم ایک ہفتہ اور زیادہ سے زیادہ بیس دن ہوتی ہے اس لیے کسی بھی مسکن میں تتلیاں تیزی سے اپنی افزائش نسل کرتی ہیں۔
ایک موسم کی تتلیاں دوسرے موسم کی تتلیوں سے الگ ہوتی ہیں ۔
نازنین سحر کے مطابق اس مسکن کے لیے تتلیوں کی ستر اقسام کی پروفائلنگ کر لی گئی ہے جن کو اپنے وقت اور موسم پر یہاں لایا جائے گا۔ 
 نازنین کے مطابق اس تتلی گھر کو آباد رکھنے کے لئے ٹیموں کو پہلے سے تیار رہنا پڑتا ہے۔
"نئے موسم اور نئی نسل کی سو سے ڈیڑھ سو تتلیاں اس مسکن میں چھوڑی جاتی ہیں تو دو ہفتوں میں ان کی تعداد ہزاروں میں پہنچ جاتی ہے کیوں کہ اس مسکن میں ہر وہ چیز دستیاب ہوتی ہے جو تتلیوں کے قدرتی ماحول سے مطابقت رکھتی ہے۔"
’’جاتے ہوئے موسم کی تتلیوں کو جب خدا حافظ کہنے کا وقت آتا ہے تو اگلے موسم کی تتلیوں کا جھنڈ اس میں ڈال دیا جاتا ہے۔‘‘

شیئر: