Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین شہریت کے لیے 34 برس انتظار

شہریت ملنے کے بعد اب زبیدہ بیگم اپنا نام انڈین ووٹر لسٹ میں رجسٹر کرانے کی اہل ہیں۔ فوٹو اے این آئی
انڈیا میں مقیم ایک پاکستانی خاتون کو انڈیا کی شہریت کے حصول کے لیے 34 برس کا طویل انتظار کرنا پڑا ہے تاہم اب بالآخر انہیں انڈین شہریت دے دی گئی ہے۔
انڈیا کی ریاست  اتر پردیش کے علاقے مظفر نگر میں مقیم پاکستانی خاتون زبیدہ بیگم کی 1985 میں مظفر نگر کے رہائشی سید محمد زاوید سے شادی ہوئی تھی۔
انڈیا کے خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق 1985 میں اپنی شادی کے بعد سے زبیدہ بیگم انڈین شہریت کے انتظار میں تھیں۔
رپورٹ کے مطابق زبیدہ بیگم کا تعلق پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر حیدر آباد سے ہے اور ان کے شوہر سید محمد زاوید مظفر نگر کے علاقے یوگندرپور کے رہائشی ہیں۔
1985 میں سید محمد زاوید کی ساتھ شادی کے فوراً بعد زبیدہ بیگم انڈیا چلی گئیں اور انہوں نے لمبی مدت (لانگ ٹرم) کے ویزے کے لیے انڈین منسٹری آف ہوم آفیئرز میں اپلائی کیا۔
لمبی مدت کے ویزے کی درخواست حکومت کے پاس 10 سال تک زیر غور رہی اور آخر کار 1994 میں انہیں لانگ ٹرم ویزا دیا گیا۔

زبیدہ اب انڈیا کا پاسپورٹ بھی بنوا سکیں گی۔ فوٹو: ٹویٹر

اس کے بعد سے زبیدہ بیگم کے ویزے میں ہر سال تسلسل کے ساتھ توسیع ہوتی رہی۔
زبیدہ بیگم نے اے این آئی کو بتایا کہ انہوں نے سید محمد زاوید  سے 34 برس قبل شادی کی تھی۔ ’میں شہریت کے لیے لکھنو اور نئی دلی میں حکومتی دفاتر کے چکر کاٹتی رہی ہوں۔ مجھے نہیں پتہ کہ مجھے شہریت پہلے کیوں نہیں ملی اور اس وجہ سے انڈین حکام نے کئی بار میرا ویزا بھی مسترد کیا۔‘
 
انڈیا میں لوکل انٹیلیجنس یونٹ کے انسپکٹر نریش کمار کا کہنا ہے کہ زبیدہ خاتون کی 1985 میں شادی ہوئی اور انہوں نے 1994 میں شہریت کے لیے اپلائی کیا۔ ’جب انہوں نے لانگ ٹرم ویزے کی بنیاد پر سات سال مکمل کر لیے تب ان کی شہریت کا پراسیس شروع ہوا۔ اور ان کی کنڈکٹ کی بنیاد پر گذشتہ ہفتے انہیں شہریت دی گئی۔‘
شہریت ملنے کے بعد اب زبیدہ بیگم اپنا نام انڈین ووٹر لسٹ میں رجسٹر کرانے کی اہل ہو گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اب وہ ووٹر شناختی کارڈ، ادھار کارڈ اور راشن کارڈ کے لیے بھی اہل ہوگئی ہیں۔
زبیدہ دو بچیوں رمیشہ اور زمیشہ کی ماں ہیں اور ان کی دونوں بیٹیاں شادی شدہ ہیں۔
خیال رہے کہ انڈیا میں غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت نہ دینے کے حوالے سے آج کل بحث عروج پر ہے۔ انڈین حکومت نے اس حوالے سے آسام میں شہریت کی ایک فہرست جاری کی ہے جس میں 19 لاکھ افراد کا نام شامل نہیں۔
انڈین سول سوسائٹی کا ماننا ہے کہ ان 19 لاکھ افراد میں زیادہ تعداد ان مسلمانوں کی ہے جو 1971 کے بعد بنگلہ دیش سے انڈیا شفٹ ہوئے۔   

شیئر: