Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وبا کے دنوں میں اپنی جدوجہد سے نئی تاریخ رقم کرتی خواتین: تصاویر

دنیا بھر میں آٹھ مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد معاشرے میں خواتین کے کردار کی اہمیت اجاگر کرنا، ان کے حقوق  اور ان پر ہونے والے تشدد کے بارے میں آگاہی دینا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے اسی حوالے سے مختلف ممالک کی ایسی خواتین کی تصاویر شیئر کی ہیں جنہوں نے گذشتہ برس وبا کے دنوں میں مخلتف امور بہتر طریقے سے سرانجام دیے۔

یہ فلسطینی لڑکیاں معذوروں کی فٹ بال ٹیم کا حصہ ہیں، جولائی 2020 میں غزہ کی پٹی میں کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے پابندیوں میں نرمی کے بعد انہوں نے ہلال احمر کی جانب سے منعقدہ فٹ بال کے تربیتی سیشن میں حصہ لیا۔

نشا راؤ پاکستان کی پہلی خواجہ سراں وکیل ہیں۔ وہ اپنے دفتر میں موجود ہیں۔

تین مارچ کو افغانستان کے شہر جلال آباد میں تین خواتین صحافیوں کو قتل کیا گیا، یہ افغان ان میں سے ایک کا جنازہ اٹھائے ہوئے ہیں۔ افغانستان میں حالیہ مہینوں میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے جس میں ہائی پروفائل لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

یہ الجیریا میں ایک صحراویون خاتون سپاہی ہیں جنہوں نے تندوف کے ایک مہاجر کیمپ میں پریڈ میں شرکت کی۔

70 برس سے زیادہ عمر کی چینی ماڈل ہیں۔ ان چاروں مشہور خواتین کو بیجینگ کی گرینڈ ماز کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ان خاتون کا تعلق ایران سے ہے، 37 برس کی اس خاتون پر ایک دہائی قبل طلاق لینے کے بعد سابق سسر نے تیزاب پھینکا تھا۔

جنسی زیادتی کی شکار خواتین کے تحفظ اور انصاف کے لیے گذشتہ برس اکتوبر میں ڈھاکہ میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکنوں اور طالبات نے مشعل بردار جلوس میں حصہ لیا تھا۔

ڈاکٹر سسیلیا برٹیلینا کا تعلق اٹلی سے ہے۔ ان کی یہ تصویر گذشتہ مارچ میں ان کے موسیقار شوہر نے لی تھی، برٹیلینا نے کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا علاج کیا ہے۔ جب وہ گھر واپس آتیں تو خاندان سے الگ تھلگ ہو جاتیں۔

امریکہ میں سیاہ فام امریکی جارج فلوئیڈ کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف خواتین نے بھی احتجاج میں حصہ لیا۔

کملا ہیرس امریکہ کی پہلی خاتون ہیں جو نائب صدر منتخب ہویئں۔

یہ بنگلہ دیشی بچی سروں کے کھیت میں کھیل رہی ہیں۔ سرسوں کے کھیت کی خوبصورتی دیدنی ہوتی ہے۔

آشا دہلی کے ایک پناہ گزین کیمپ میں رہتی ہیں، وہ اپنی شادی کے موقعے پر پاکستان میں مقیم اپنے رشتہ داروں کو یاد کر رہی ہیں۔ یہ کیمپ دہلی کے مضافات میں واقع ہے جہاں ہندو پناہ گزین مقیم ہیں۔

یہ خواتین نئی دہلی میں نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ ملک بھر کی خواتین نے اس احتجاج میں حصہ لیا۔

نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں خواتین پر تشدد کے خلاف آگاہی کے لیے علامتی جنازہ نکالا گیا۔

شیئر: