Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماہ رمضان میں روایتی مشروبات اور افطار دسترخوان

رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی مارکیٹوں میں رمضان پیکیجز لگا دیے گئے ہیں۔ ہربرس سپرمارکٹیس میں اشیائے خورونوش کے لیے  رعایتی نرخ متعارف کرائے جاتے ہیں تاکہ لوگوں کو قدرے سہولت ہو۔ 
رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی مملکت میں خصوصی بازار سج جایا کرتے تھے (کورونا کی وبا سے قبل) ہر مارکیٹ کے باہر روایتی چنے اور بھنی ہوئی کلیجی کے سٹالز کا قیام رمضان کے لیے مخصوص ہوتا ہے تاہم گزشتہ برس کورونا کی وجہ سے مملکت میں کرفیو لگا تھا جس کے سبب کہیں کوئی سٹال وغیرہ نہیں لگایا گیا اور نہ ہی خصوصی مارکیٹیں سجی۔ 
امسال بھی سپر سٹورز میں رمضان پیکیجز تو لگے ہیں تاہم کورونا کی وجہ سے سٹالز کے حوالے سے وہ گہما گہمی نہیں ہے جو یہاں کی روایت ہوا کرتی تھی۔
سعودی عرب میں رمضان راتوں کو جاگ کر گزارتے ہیں جبکہ مارکیٹں بھی دوپہر کے بعد ہی کھلتی ہیں۔ 
روایتی  مشروبات  
مملکت میں رہنے والے ماہ صیام کے روایتی مشروبات سے بخوبی واقف ہیں۔
افطاری کے لیے سب سے اہم مشروب جسے بیشترافراد استعمال کرتے ہیں اسے ’سوبیا‘ کہا جاتا ہے یہ مشروب عام طورپر گھروں میں تیار کیا جاتا ہے اورعصر کی نماز کے بعد اسے فروخت کرنے کے لیے شاہراہوں پرخصوصی سٹالز لگائے جاتے ہیں۔ 
افطاری کے لیے دوسرا مشروب جو یہاں کی روایت کا حصہ ہے وہ املی کا شربت ہوتا ہے۔ شاہراہوں پر لگائے گئے سٹالز پر سوبیا اور املی کا شربت ہرجگہ فروخت ہوتا دکھائی دیتا ہے۔
سعودی شہریوں اور عرب ممالک کے باشندوں کے افطاری دسترخوان پر یہ دومشروبات لازمی ہوتے ہیں جیسا کہ پاکستان میں روح افزا وغیرہ افطاری کے لیے لازمی تصور کیاجاتا ہے اسی طرح یہاں سوبیا اور املی کا شربت افطاری کا جزو خاص ہے۔ 
دیگر مشروبات میں فریش جوسز بھی ہوتے ہیں تاہم اس کی طلب اتنی زیادہ نہیں ہوتی جتنی سوبیا اور املی کے شربت کی مانگ ہوتی ہے۔ 

سب سے مرغوب آدھی کچی اور آدھی پکی کھجور جسے ’رطب‘ کہتے ہیں( ٹوئٹر)

مشروبات کے علاوہ افطاری دسترخوان کے لیے سب سے اہم چیز کھجور ہوتی ہے۔ مملکت میں عام طور پرافطار کے لیے سب سے مرغوب آدھی کچی اور آدھی پکی کھجور جسے یہاں ’رطب‘ کہتے ہیں استعمال ہوتی ہے جسے خصوصی روٹی ’شریک‘ اور مخصوص چاٹ مصالہ کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔  
مسجد نبوی الشریف میں بھی (کورونا سے قبل) افطاری دسترخوان کی بنیادی زینت ’رطب‘ اور ’شریک‘ ہوتی تھیں جبکہ دہی کا استعمال بھی بڑے پیمانے پرافطاری کےلیے کیاجاتا ہے۔ 

شریک مخصوص روٹی ہوتی ہے جو دائرے کی طرح بنائی جاتی ہے۔(فوٹو العربیہ)

شریک مخصوص روٹی ہوتی ہے جو دائرے کی طرح بنائی جاتی ہے۔ شریک کی دوسری قسم ’بن‘ کی طرح ہوتی ہے۔
عام طورپر بیکریوں میں شریک کو سفید آٹے سے تیار کیاجاتا ہے جبکہ بہت کم اور مخصوص بیکریاں شریک کی تیاری میں بیسن کا آٹا بھی استعمال کرتی ہیں جس کی وجہ سے انکی طلب بہت زیادہ ہوتی ہے۔
مدینہ منورہ میں ایک بیکری میں تیار کی جانے والی  بیسنی آٹے کی شریک غیر معمولی طور پرمرغوب ہوتی ہے جس کی وجہ سے ماہ صیام میں ظہر کے بعد سے عصر تک بیکری کی تمام روٹیاں بک ہو جاتی ہیں بلکہ اکثر لوگ جو حرم شریف میں افطاری دسترخوان سجاتے ہیں اپنے لیے پیشگی آڈر دیتے ہیں تاکہ وقت پر روٹیاں دستیاب ہوں۔  

شیئر: