Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان کے قوانین اور اوقات کار کا نظام جس کے بارے میں جاننا ضروری

سعودی عرب میں ماہ صیام میں دن کے اوقات ریسٹورانٹس اور کیفے ٹیریاز مکمل طورپر بند ہوتے ہیں جو عصر کی نماز کے بعد سے کھلنا شروع ہوتے ہیں اور سحر تک کھلے رہتے ہیں۔ 
یہاں سرکاری سطح پررمضان المبارک کے احترام کو مدنظر رکھتے ہوئے دن کے اوقات میں سرعام کھانے پینے پر مکمل پابندی کا نظام رائج ہے خلاف ورزی کرنے والے کو قانون کے مطابق سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 
رمضان میں اوقات کار کا نظام 
سرکاری سطح پر رمضان المبارک میں کام کا دورانیہ بھی کم کر دیا جاتا ہے۔ سرکاری اداروں میں اوقات کار 5 گھنٹے جبکہ نجی دفاتر اور اداروں میں جہاں کارکنوں کے اوقات کار 8 گھنٹے ہوتے ہیں انہیں کم کر کے 6 گھنٹے کر دیا جاتا ہے۔ 
اوقات کی پابندی کرنا ہر ایک کے لیے لازمی ہوتی ہے اس ضمن میں کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جاتی ہے۔
کورونا کے دوران رمضان کے قوانین 
گزشتہ برس کورونا وائرس کی وبا کے آغاز کی وجہ سے ماہ رمضان المبارک میں سعودی عرب کے تمام شہروں میں کرفیو اور لاک ڈاؤن عائد کیا گیا تھا جس کے باعث نہ تو افطاری دسترخوان سجائے گئے اور نہ ہی مساجد میں تراویح کا اہتمام کیا جا سکا تھا۔ 
کرفیو رمضان المبارک کے آخری ایام میں ہٹا گیا مگر عید الفطر کے بعد دوبارہ نافذ کر دیا گیا تھا۔ کرفیو اور لاک ڈاون کے قانون پر سختی سے عمل درآمد کی وجہ سےہی مملکت میں کورونا کی وبا پر جلد قابو پا لیا گیا تھا۔ 
امسال بھی کورونا کی دوسری اور تیسری لہر کے باعث رمضان المبارک میں کرفیو اور لاک ڈاؤن نہیں ہے تاہم کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے حکام مسلسل شہریوں سے حفاظتی اقدامات پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایات دے رہے ہیں۔
گزشتہ برس رمضان المبارک میں کرفیو کے باعث عمرہ اور مسجد نبوی کی زیارت مکمل طور پر بند تھی مگر امسال صورتحال قدرے بہتر ہونے کی وجہ سے عمرہ اور زیارت مسجد نبوی کے لیے جانے کی اجازت ہے تاہم مقررہ ایس اوپیز کے تحت صرف وہ افراد ہی جا سکتے ہیں جنہوں نے کورونا سے بچاو کےل یے ویکسین کا کورس مکمل کر لیا ہے ۔ 

عمرہ پر جانے کے لیے بھی ’توکلنا ‘ ایپ سے خصوصی عمرہ پرمٹ جاری کرانا ہوتا ہے تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ عمرہ کرنے والے کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔
ویکسینیشن کے بعد ہی عمرہ پرمٹ جاری کیا جاتا ہے تاہم عمرہ پرمٹ محدود تعداد میں جاری کیے جاتے ہیں تاکہ سماجی فاصلے کے اصول کو مدنظر رکھا جائے۔ 
کورونا وائرس کی وجہ سے امسال اجتماعی افطاری اور سحری پر پابندی عائد کی گئی ہے تاہم لائسنس یافتہ فلاحی تنظیموں کو اس امر کی اجازت دی گئی ہے کہ وہ افطاری اور سحری کے تیار شدہ پیکیٹس تقسیم کریں۔ 
افطاری اور سحری کے پیکیٹس کی تیاری کے لیے بھی مقررہ ایس اوپیز کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے جبکہ افطاری پیکیٹس کی تقسیم کے وقت بھی قواعد پر عمل کرنا لازمی ہے۔ 
رمضان المبارک میں تراویح کے لیے گزشتہ برس کرفیو کی وجہ سے بند تھیں تاہم امسال مساجد میں تراویح کی اجازت دی گئی ہے مگر مقررہ ضوابط کے تحت جس میں ہر شخص اپنی جائے نماز ساتھ لائے اور گھروں سے وضو بنا کر مساجد میں آئے علاوہ ازیں صفوں کے درمیان سماجی فاصلے کا اہتمام لازمی کیا جائے جبکہ ماسک کے بغیر کسی کو مسجد میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ 

شیئر: