Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اسٹیبلشمنٹ سے خراب تعلقات ن لیگ کی نہج تک نہیں پہنچے‘

فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کو واپس لانے کے لیے پنجاب حکومت عدالت سے رجوع کرے گی۔ فوٹو: اردو نیوز
پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر اور سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات ایک پیچیدہ معاملہ ہے، تعلقات میں کوئی اتنی خرابی بھی نہیں آئی اور اتنے اچھے بھی نہیں ہوئے۔
فواد چوہدری نے اردو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ‘ہمارے (پی ٹی آئی) کے تعلقات کبھی بھی بڑے خراب نہیں ہوئے۔ ہمارے تعلقات مسلم لیگ ن کے نہج تک نہیں پہنچے۔ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں، جب ٹھیک ہونی ہوئیں تو ہو جائیں گی کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے۔‘ 
 ’فوج کے اندر ہماری ایک بڑی سپورٹ موجود ہے۔ اگر اسٹیبلشمنٹ سے مراد آپ کی فوج ہے تو میں ایک ایسے حلقے سے آتا ہوں جہاں سارا فوجی میرا ووٹر ہے اور مجھے لگتا ہے کہ فوج کے اندر ہماری ایک بڑی سپورٹ موجود ہے۔‘ 
مولانا طارق جمیل کی سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں اہم پیغام پہنچانے سے متعلق اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’مولانا کوئی پیغام لے کر نہیں آئے تھے وہ ویسے بھی عمران خان سے ملتے رہتے ہیں اور میں خود بھی اس ملاقات میں موجود تھا، اس میں کوئی ایسی بات نہیں ہوئی۔‘ 
آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں تحریک انصاف کے سینیئر نائب صدر نے کہا کہ‘ آرمی چیف کی تعیناتی کے موجودہ قانون میں سقم موجود ہے۔ ہر تین سال بعد اس تعیناتی کا مسئلہ پڑ جاتا ہے، سیاسی جماعتوں کو بیٹھ کر اس کا فریم ورک اور حل نکالنا چاہیے۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ ’آرمی چیف کی تعیناتی کے قانون میں مسائل ہیں، سپریم کورٹ نے بھی اس کی نشاندہی کی ہے، ان مسائل کو ختم ہونا چاہیے۔‘  
فواد حسین چوہدری نے مزید کہا کہ ’بہتر ہے کہ عام انتخابات کے بعد بننے والی حکومت نئے آرمی چیف کو تعینات کرے لیکن اس سے زیادہ مسئلہ یہ ہے کہ جو موجودہ قانون ہے اس میں مسائل ہیں اس کو ختم ہونا چاہیے۔ جس طرح عدلیہ میں ایک فارمولہ طے کیا ہے اسی طرح سیاسی جماعتوں کو مل کر یہ معاملہ بھی ختم کرنا چاہیے۔‘ 

 

نوازشریف کی وطن واپسی کے لیے عدالت سے رجوع کریں گے
 فواد چوہدری نے کہا کہ ’پنجاب حکومت سابق وزیراعظم نواز شریف کی وطن واپسی کے لیے عدالت سے رجوع کرے گی۔‘ 
فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب حکومت نوازشریف کی وطن واپسی کے حوالے سے شہباز شریف کے بیان حلفی پر بھی کارروائی کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’شہباز شریف نے جعلی بیان حلفی عدالت میں دیا ہے اور یہ ایک مجرمانہ فعل ہے۔ ہم اس پر غور کر رہے ہیں اور جلد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔‘ 
اسٹیبلشمنٹ کے آئندہ انتخابات کے انعقاد کے لیے راہ ہمور کرنے میں کردار ادا کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے میرے خیال میں سیاسی جماعتوں کو خود ہی بیٹھ کر بات کرنا چاہیے۔ اگر سیاسی جماعتیں خود بیٹھ کر بات کر لیں تو بہتر ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کا ماضی میں ایک کردار رہا ہے لیکن سیاسی جماعتوں کو سنجیدگی دکھانا ہوگی۔‘ 
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’اگر سیاسی جماعتیں الیکشن فریم ورک طے نہیں کریں گی تو پھر اسٹیبلیشمنٹ کر لے لیکن بہتر ہوگا کہ سیاسی جماعتوں یہ مسئلہ حل کریں۔‘ 
صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے 
سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’اسمبلی تحلیل کرنا تحریک انصاف کا نہیں یہ تمام سیاسی جماعتوں کا مسئلہ ہے اور انہوں نے ہی حل نکالنا ہے۔ ہم اس پر واضح ہیں کہ الیکشن ہوں گے تو ہی سیاسی عدم استحکام ختم ہوگا اور سیاسی عدم استحکام کے خاتمے کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان ایک الیکشن کے فریم ورک پر بات چیت ہونا ضروری ہے۔‘ 

فواد چوہدری نے کہا کہ آرمی چیف کے تقرر کا طریقہ کار سیاسی جماعتوں کو طے کرنا چاہیے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ ’شہباز شریف وزیراعظم ہیں اور انہوں نے قدم بڑھانا ہے اور وہ اعلان کریں کہ حکومت انتخابات کے لیے تیار ہے اور سیاسی جماعتوں کو دعوت دیں تو بات چیت شروع ہو جائے گی۔‘ 
فواد چوہدری نے کہا کہ ’ہم سمجھتے ہیں موجودہ حکومت عام انتخابات کا اعلان کرے جس کے بعد سیاسی جماعتیں آپس میں بیٹھ کر ایک فریم ورک طے کریں جس میں نئے الیکشن کمیشن کی تشکیل بنیاد ہوگی۔ اس وقت دو صوبوں میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، سندھ میں پیپلزپارٹی اور بلوچستان میں ایک مخلوط حکومت ہے، تو ان چاروں اسمبلیوں کو ایک ساتھ تحلیل کرنا بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہوگا۔‘ 
چیئرمین نیب کی تقرری سے متعلق سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ ’چیئرمین نیب مسلم لیگ ن کے قریبی آدمی ہیں اور اسی لیے انہوں نے لگایا ہے۔ نیب کے اختیارات کو بڑی حد تک محدود کر دیا گیا ہے۔ ہماری توجہ یہ ہے کہ اگر دو تہائی اکثریت آ جائے تو پھر بڑی حد تک چیزیں ٹھیک ہو جائیں۔‘

شیئر: