Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیا آئی ایم ایف سے قرض مانگنے کے لیے امریکیوں کو فون کرنا آرمی چیف کا کام ہے؟‘

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمارے پاس 40 ہزار ڈونرز کا ڈیٹا بیس موجود ہے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ ’پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی تینوں کے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ ایک ساتھ کیا جائے۔‘
جمعے کو اے آر وائے نیوز پر ایک انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف نے تو مسلم لیگ ن کو منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی نے امریکہ میں سفارت خانے کے پیسے سے فنڈ لیا ہے۔‘ 
ہمارے پاس 40 ہزار ڈونرز کا ڈیٹا بیس موجود ہے جبکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے پاس ڈونرز کا ڈیٹا ہی موجود نہیں ہے۔‘
’عارف نقوی کو 20، 25 سال سے جانتا ہوں، عارف نقوی پاکستان کے لیے کام کر رہا تھا، شوکت خانم کے لیے اس نے کافی فنڈنگ کی۔’
عمران خان نے کہا کہ ’سنہ 2012 میں اس نے پی ٹی آئی کی فنڈ ریزنگ کے لیے لندن اور دبئی میں دو ڈنرز کیے، عارف نقوی نے سیاسی فنڈ ریزنگ کی، ساری دنیا میں اس طرح کی فنڈ ریزنگ ہوتی ہے۔‘
فنانشل ٹائمز کی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’مجھے معلوم نہیں یہ سٹوری کس نے تیار کی ہے، مسلم لیگ ن والے فنانشل ٹائمز کی خبر پر بڑے خوش ہو رہے ہیں۔‘
’یہ پیسے بینکنگ چینل کے ذریعے آئے ہیں، ہم نے یہ پیسے کسی سے چھپا کر نہیں لیے۔ یہ رقم ہمارے آڈٹ اکاؤنٹ میں ظاہر کی گئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ تحریک انصاف پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہیں، ان کی اپنی چیزیں نکلیں گی تو انہیں تو جیلوں میں ڈالنا چاہیے۔‘
’فنانشل ٹائمز میں تو شریف برادران کے خلاف 20 کروڑ ڈالر کی سٹوری چھپی تھی،‘ انہوں نے کہا کہ ’فنانشل ٹائمز نے لکھا تھا کہ ’شریف برادران کو یہ رقم رشوت کے طور پر دی گئی ہے اس پر وہ خاموش ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ’فنانشل ٹائمز نے لکھا تھا کہ شریف برادران کو 20 کروڑ ڈالر رشوت کے طور پر دیے گئے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ ’اگر یہ بات ٹھیک ہے کہ جنرل باجوہ امریکیوں کو فون کر رہے ہیں کہ ہماری آئی ایم ایف کے ذریعے مدد کریں، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم کمزور ہوتے جا رہے ہیں۔‘
’یہ آرمی چیف کا کام تو نہیں ہے۔ اگر امریکہ ہماری مدد کرے گا تو کیا وہ پھر ہم سے کوئی مطالبہ نہیں کرے گا۔ مجھے خطرہ ہے کہ اس سے ہمارے ملک کی سکیورٹی کمزور ہوگی۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمیں امریکی جنگ سے نقصان ہوا، میں سمجھتا ہوں کہ میں کسی کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔‘
’ہمیں اڈے دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اس کا مطلب یہ گا کہ آپ فریق بن گئے ہیں، ہم پہلے ہی 80 ہزار جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دوستی سب سے کریں لیکن کسی کی جنگ میں شرکت نہ کریں۔‘
عام انتخابات کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ’ملک میں جتنی جلدی عام انتخابات ہوں اتنا اچھا ہے۔ ملک بچانا ہے معیشت بہتری کرنی ہے تو صاف اور شفاف الیکشنز کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔‘

شیئر: