Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک ارب 82 کروڑ روپے کی مبینہ خردبرد: ڈی سی مٹیاری گرفتار، اے سی فرار

اسسٹنٹ کمشنر کو معطل کر دیا گیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ میں سکھر سے حیدرآباد موٹروے کی تعمیر کے لیے جاری ہونے والے تقریبا پانچ ارب روپے کی رقم سے مبینہ طور پر ایک ارب 82 کروڑ روپے خرد برد کرنے کے الزام میں مٹیاری کے ڈپٹی کمشنر کو گرفتار کیا گیا تاہم اسسٹنٹ کمشنر موقع سے فرار ہو گئے۔
چیف سیکرٹری سندھ کے دستخطوں سے جاری ہونے والے حکمنامے کے مطابق ڈپٹی کمشنر مٹیاری عدنان رشید کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے جب کہ منصور علی کو معطل کر کے ہیڈآفس رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دریں اثنا صوبائی حکومت نے فنڈز کے غلط استعمال پر معاملے کا جائزہ لینے کے لیے ایڈیشنل سیکریٹری فنانس اور سیکریٹری سندھ پبلک سروس کمیشن پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔
معاملے کی نشاندہی کرنے والی دستاویزات کے مطابق موٹروے کی زمین خریدنے کے لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے سال 2020 میں چار ارب نو کروڑ فراہم کیے، سابق ڈپٹی کمشنر نے کرنٹ اکاؤنٹ کے بجائے سیونگ اکاؤنٹ میں رقم جمع کروائی جہاں سے دو برس تک منصوبے کے لیے رقم نہیں نکلوائی جاسکی۔
تحقیقات کے درمیان یہ بات سامنے آئی کہ دو برس بعد سابق ڈپٹی کمشنر نے لینڈ اکیوزیشن افسر کے اکاؤنٹ میں رقم جمع کروائی۔ جس میں سے لینڈ اکیوزیشن افسر نے ایک ارب 82 لاکھ روپے نکلوا لیے۔
سابق ڈپٹی کمشنر مٹیاری عدنان رشید کے مطابق لینڈ اکیوزیشن افسر کا دعوی ہے کہ ایک ارب 82 لاکھ میں سے حیدرآباد سکھر موٹروے کے لیے 300 ایکڑ زمین خریدی گئی ہے۔
اردو نیوز کو پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کے ایک رکن نے بتایا کہ سندھ حکومت کی ہدایت کے بعد کمشنر حیدرآباد اور ڈی آئی جی حیدرآباد کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا، جس کے بعد ایس ایس پی رینک کے پولیس افسر کو خصوصی آپریشن کی سربراہی سونپی گئی۔
ایس ایس پی امجد شیخ کی سربراہی میں گزشتہ شب ٹیم نے ڈی سی مٹیاری کے گھر پر کارروائی کی۔ کارروائی کے دوران اسسٹنٹ کمشنر سعید آباد منصور عباسی عین وقت پر فرار ہو گئے۔
جمعرات کو اینٹی کرپشن عدالت نے سابق ڈی سی مٹیاری عدنان رشید کو تین روزہ ریمانڈ پر اینٹی کرپشن اسٹیبلمشنٹ کے حوالے کر دیا ہے۔
تقریبا دو ارب روپے کی مبینہ کرپشن کا معاملہ سامنے آیا تو سوشل ٹائم لائنز پر بھی اس پر ردعمل نمایاں تھا۔

مختلف افراد نے جہاں واقعے کی اپ ڈیٹس شیئر کیں وہیں موٹروے منصوبے میں تعطل کو بھی ایسے معاملات کا نتیجہ قرار دیا۔
سندھ میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے سکھر حیدرآباد موٹروے کی رقم غائب کیے جانے کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر ڈالے تو کہا کہ اس معاملے پر بنائی گئی کمیٹی بھی اپنا حصہ لے گی۔
اس موقع پر انہوں نے یہ دعوی بھی کیا کہ لاڑکانہ میں ایک اے ایس آئی سمیت تین پولیس اہلکاروں کے اکاؤنٹ سے 15 کروڑ روپے برآمد ہوئے ہیں۔
حلیم عادل شیخ نے وزیرسندھ مراد علی شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے ان پر الزام عائد کیا کہ آپ مسٹرکلین بنے پھرتے ہیں لیکن یہ سب کچھ آپ کے نیچے ہو رہا ہے۔

شیئر: