Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہماری تیل پالیسی کا قبلہ درست ہے

پیر 8جنوری 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ“ کا اداریہ 

تیل کے نرخوں میں پے درپے اضافہ ہورہا ہے۔ آغاز 2017ءکے آخری مہینوں سے ہوا۔ اضافہ ثابت کررہا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے تیل پالیسی کے جو نقوش متعین کئے تھے اور وزارت توانائی اور اسکے عہدیداروں کو اس حوالے سے ہدایات جاری کی تھیں وقت نے ثابت کردیا کہ یہ پالیسی مفید اور موثر تھی۔ جب سے اوپیک میں شامل پیٹرول برآمد کرنے والے بڑے ممالک کے ساتھ مستقبل کی اسکیموں پر اتفاق رائے ہوا ہے تب سے اوپیک سے خارج زیادہ تیل برآمد کرنے والے ملک روس کے ساتھ ہم آہنگی قائم ہوئی ہے۔ اوپیک سے خارج تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک کیساتھ مذاکرات کا سلسلہ استوارہوا ہے اورعالمی منڈی میں تیل کی فاضل مقدار کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے تب سے تیل منڈی میں مثبت تبدیلیاں ریکارڈ پر آرہی ہیں۔
موسم سرما دنیا بھر میں پیٹرول کا اہم موسم مانا جاتا ہے۔ صحیح معنوں میں موسم سرما کی آمد سے قبل تمام شواہد اس امر کا پتہ دے رہے ہیں کہ تیل کے نرخوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ تیل کی طلب تواتر سے بڑھ رہی ہے۔ یہ عظیم اقدام سعودی عرب کے لئے بیحد اہمیت رکھتا ہے۔ اسکے معنی یہ ہیں کہ ہماری تیل پالیسی گو وژن 2030 کے حوالے سے عبوری ہے تاہم یہ صحیح جہت میں آگے بڑھ رہی ہے۔ تیل کے نرخوں میں جو بھی اضافہ ہوگا اس سے سعودی عرب کی آمدنی بڑھے گی نتیجتاً آمدنی او راخراجات میںمالی توازن پیدا ہوگا۔ بالاخر آمدنی اور اخراجات دونوں ایک نکتے پر آجائیں گے۔2023ءتک یہ ہدف پورا ہوگا۔ موجودہ شواہد اورعلامتیں جو تسلی بخش ہیں اسی امر کا پتہ دے رہی ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: