Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوشل میڈیا انفلوئنسر اپنی ’پیڈ پوسٹ‘ پر اشتہار کا لیبل لگائیں: جرمن عدالت

ہزاروں فالورز رکھنے والے انفلوئنسرز انسٹاگرام پر کسی پروڈکٹ کی تشہیر کے لیے کمپنیوں سے بڑی فیس کما سکتے ہیں۔(فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی کی ایک اعلیٰ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سوشل میڈیا انفلوئنسرز جو کمپنیوں سے مصنوعات کی تشہیر کے لیے پیسے وصول کرتے ہیں انہیں واضح طور پر ایسی پوسٹس پر اشتہارات کا لیبل لگانا چاہیے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فیڈرل کورٹ آف جسٹس نے فیس بک کی ملکیتی ایپ انسٹاگرام کے تین انفلوئنسرز کے مقدمات کے فیصلے میں کہا کہ اگر انفلوئنسرز نے پوسٹ کا معاوضہ نہ لیا ہو تو وہ اشتہاری لیبل کے بغیر مصنوعات دکھا سکتے ہیں۔
ہزاروں فالورز رکھنے والے انفلوئنسرز انسٹاگرام پر کسی پروڈکٹ کی تشہیر کے لیے کمپنیوں سے بڑی فیس کما سکتے ہیں۔
عدالت نے ایک فٹنس انفلوئنسر کے بارے میں کہا کہ اس پر واضح ہونا چاہیے تھا کہ وہ اشتہار بازی کر رہی تھی جب اسے کسی جام کے برانڈ کی تشہیر کے لیے ادائیگی کی گئی ہو۔
تاہم کورٹ نے ٹیلی ویژن میزبان اور انفلوئنسر کیتھی ہملز کے خلاف ایک کیس کو خارج کر دیا جن کی کھلونوں سے متعلق ایک پوسٹ لوگوں کو کھلونے بنانے والے کارخانے کی ویب سائٹ پر لے گئی تھی۔
عدالت نے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ انہیں پروموشن کے لیے ادائیگی نہیں کی گئی تھی لہٰذا وہ اسے اشتہار کے طور پر لیبل کرنے کی پابند نہیں تھی۔
انسٹاگرام نے گزشتہ سال برطانیہ کی کمپیٹیشن اینڈ مارکیٹس اتھارٹی (سی ایم اے) کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا تاکہ اس کے فوٹو اور ویڈیو پلیٹ فارم پر انفلوئنسرز کے خفیہ اشتہارات کا سدباب کیا جا سکے۔

شیئر: