Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میزائل حملوں کا مقصد توانائی کی رسد کو نقصان پہنچانا ہے: سعودی کابینہ

کابینہ کا اجلاس منگل کو شاہ سلمان کی زیر صدارت منعقد ہوا ہے (فوٹوایس پی اے)
 سعودی کابینہ نے ایران کی تخریبی سرگرمیوں سے متعلق امریکی خلیجی مذمتی بیان کی بھرپور تائید کی ہے۔
کابینہ نے امریکی خلیجی سٹراٹیجک اجلاسوں کی قراردادوں، فضائی، سمندری اور میزائل دھمکیوں کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے فریقین کے مشترکہ دفاعی تصور کی بھی حمایت کی ہے۔  
کابینہ کا اجلاس منگل کو شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت ریاض کے  قصر یمامہ میں منعقد ہوا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق سعودی کابینہ نے فیملی امور کونسل کو انتظامی طور پر اقتصادی و ترقیاتی امور کونسل سے مربوط کرنے کی منظوری دی۔ 
شاہ سلمان نے اجلاس کے آغاز میں کابینہ کے ارکان کو مصری صدرعبدالفتاح السیسی کے دورہ مملکت کے موقع پر مذاکرات کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ مصری صدر کے ساتھ تاریخی تعلقات اور تمام شعبوں میں انہیں جدید خطوط پر استوار کرنے نیز مضبوط بنانے کے طریقوں کا جائزہ لیا گیاہے۔ 
علاقائی و بین الاقوامی حالات اور مسائل پر مشترکہ موقف کی حمایت کی گئی۔ 
سعودی کابینہ نے گزشتہ دنوں مملکت اور متعدد ممالک کے عہدیداروں کے درمیان مذاکرات کا جائزہ لیا۔ سعودی عرب اور کینیا کی مشترکہ کمیٹی کے اجلاس کے نتائج، سیاسی مشاورت سے متعلق مفاہمتی یادداشت، سعودی یونانی سرمایہ کاری فورم اور سرمایہ کاری کے امکانات کو اجاگرکرنے کے حوالے سے بتایا گیا ہے۔
وزیر مملکت و رکن کابینہ وقائم مقام وزیر اطلاعات ڈاکٹر عصام بن سعید نے اجلاس کے بعد ایس پی اے کو بتایا کہ کابینہ میں مختلف سطحوں پر ہونے والی تبدیلیوں سے متعلق متعدد رپورٹوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ 
کابینہ نے سول تنصیبات اور اہم اداروں کے خلاف تخریبی سرگرمیوں اور دہشت گردانہ حملوں کے حوالے سے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ’ ان حملوں کا ہدف سعودی عرب ہی نہیں بلکہ بڑے پیمانے پر توانائی کی رسد کو متاثر کرنا ہے۔ ان حملوں کا ہدف عالمی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے‘۔
کابینہ نے دنیا بھر کے ملکوں اور تنظیموں سے اپیل کی کہ’ وہ اس قسم کے دہشت گردانہ حملوں اور تخریبی سرگرمیوں کے خلاف ٹھوس موقف اختیار کرے اور یہ حملے کرنےاور کرانے والے تمام فریقوں کو منہ توڑ جواب دے‘۔
کابینہ نے عراقی کردستان کے اربیل شہر پر میزائل حملے کی مذمت کی اور برہمی کا اظہارکیا۔ امن و استحکام کے تحفظ کے لیے عراق کے ساتھ یکجہتی اور بھرپور حمایت کا یقین دلایا ہے۔  
کابینہ نے ہر طرح کی دہشت گردی، انتہا پسندی اور شدت پسندی سے متعلق اپنے روایتی موقف کا بھی اعادہ کیا۔
سعودی کابینہ نے مملکت میں اقتصادی شعبوں کی پائدار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے قومی ترقیاتی فنڈ کی حکمت عملی کے اجرا پر ولی عہد کو مبارکباد دی اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ’ یہ حکمت عملی وژن 2030 کے اہداف کے تکمیل میں معاون بنے گی‘۔
کابینہ نے کہا کہ ’اس سے اقتصادی عمل میں پرائیویٹ سیکٹر کا حصہ تین گنا سے زیادہ ہوجائے گا۔ مجموعی قومی پیداوار میں 570 ارب ڈالر سے زیادہ آئیں گے اور تیل کے ماسوا مجموعی قومی پیداوار میں فنڈ کا حصہ بڑھ کر 605 ارب ریال تک پہنچ جائے گا۔ 2030 تک روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے‘۔ 
سعودی کابینہ نے ریاض میں ہونے والی عالمی دفاعی نمائش 2022 کے حوالے سے کہا کہ ’اس سے دفاعی اور سیکیورٹی صنعتوں کے شعبوں میں  شراکتی منصوبے شروع ہوں گے۔ سعودی وژن 2030 کا وہ بڑا ہدف پورا ہوگا جس کے تحت 2030 تک عسکری خدمات اوراسلحے پر سرکاری بجٹ کا 50 فیصد سے زیادہ حصہ اندرون ملک خرچ کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے‘۔
کابینہ  نے حج و عمرہ  ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے21 ویں فورم کی سفارشات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ’ مملکت کو حرمین شریفین اور ان کے زائرین کی خدمت پر فخر ہے۔ مملکت زائرین کی نگہداشت کے لیے احسن طریقے سے جملہ  وسائل  وقف کیے ہوئے ہے۔ اس حوالے  سے ڈیجیٹل تبدیلی کے پروگرام خاص طور  پر بروئے کار لائے جاتے رہیں گے‘۔ 
کابینہ نے کیمیکل اسلحہ پر پابندی تنظیم کی مجلس عاملہ کا سعودی عرب کو چیئرمین  منتخب کیے جانے کے حوالے سے کہاکہ یہ عالمی تنظیموں میں سعودی عرب کے کردار کا عملی اعتراف ہے۔ 
کابینہ نے متعدد فیصلے کیے۔ اقوام متحدہ  کے ساتھ  سعودی وزارت داخلہ کے تکنیکی تعاون کی مفاہمتی یادداشت کی منظوری دی۔
وزیر اسلامی امور کو ازبکستان کے ساتھ اسلامی امور میں مفاہمتی یادداشت کا اختیار، وزیر سیاحت کو باربادوس کی وزارت سیاحت کے ساتھ تعاون کی مفاہمتی یادداشت، وزیر ماحولیات و پانی و زراعت کو انڈیا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سی ٹیکنالوجی کے ساتھ سمندری پانی کو استعمال کے قابل بنانے کے سلسلے میں مفاہمتی یادداشت اور وزیر صحت کو بحرین کی وزارت صحت کے  ساتھ صحت شعبوں میں تعاون کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کے اختیارات تفویض کیے گئے۔ 
کابینہ نے انسانی حقوق کےعرب منشور کی دفعہ 45 کی شق ایک میں ترمیم کی منظوری بھی دی ہے۔
 

شیئر: