Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام میں آپریشن، استنبول بم دھماکے کا مشتبہ ماسٹر مائنڈ ہلاک

استقلال ایونیو میں ہونے والے بم حملے میں دو بچوں سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)
ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق ترک فورسز نے شمالی شام میں ایک کارروائی کے دوران استنبول کے مصروف علاقے میں ہونے والے مہلک بم دھماکے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کو ہلاک کر دیا ہے۔
ترکیہ کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بتایا ہے کہ مذکورہ شخص کی شناخت حلیل مینسی کے نام سے ہوئی ہے جسے ترک انٹیلی جنس ایجنٹوں نے ایک کارروائی میں ہلاک کیا۔ ایجنسی کی جانب سے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
ترکیہ کے حیبرترک ٹیلی ویژن نے بتایا کہ یہ کارروائی 22 فروری کو قمشلی قصبے میں کی گئی۔
13 نومبر کو استنبول کے مصروف علاقے استقلال ایونیو میں ہونے والے بم حملے میں دو بچوں سمیت چھ افراد ہلاک جبکہ 80 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
ترک حکام نے اس حملے کا الزام کالعدم کردستان ورکرز پارٹی، یا ’پی کے کے‘ کے ساتھ ساتھ اس سے وابستہ شامی کرد گروپوں پر عائد کیا تھا۔ کرد عسکریت پسندوں نے اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام کی تردید کی تھی۔

حکام نے اُس وقت بتایا تھا کہ حملے کا منصوبہ ساز ترکیہ سے شام فرار ہو گیا ہے (فوٹو:اے ایف پی)

17 مشتبہ افراد کو اس حملے کے سلسلے میں زیر التوا مقدمے کی سماعت کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ ان افراد میں ایک شامی خاتون بھی شامل ہیں جن پر استقلال ایونیو پر ٹی این ٹی سے لدے بم چھوڑنے کا الزام ہے۔
حکام نے اُس وقت بتایا تھا کہ حملے کا منصوبہ ساز ترکیہ سے شام فرار ہو گیا ہے۔
گذشتہ سال 14 نومبر کو حکام نے بتایا تھا کہ استنبول کی مصروف شاپنگ سٹریٹ استقلال کو ایک زوردار دھماکے نے ہلا کر رکھ دیا۔
دھماکے کے بعد پولیس نے اس علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور سائرن بجتے ہی ہیلی کاپٹر شہر کے مرکز پر پرواز کرتے دیکھے گئے۔
اتوار کو شہر کے اس علاقے میں سیاحوں اور مقامی افراد کا ہجوم ہوتا ہے۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں دھماکہ ہوتے ہی لوگوں کو بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ترکیہ کے وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے سرکاری نیوز ایجنسی انادولو کے ذریعے نشر کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ’ہماری تحقیقات کے مطابق پی کے کے دہشت گرد تنظیم (دھماکے کی) ذمہ دار ہے۔‘
پی کے کے جسے انقرہ اور اس کے مغربی اتحادیوں نے دہشت گرد گروپ کے طور پر بلیک لسٹ کیا، نے 1980 کی دہائی سے جنوب مشرقی ترکیہ میں کردوں کی خود مختاری کے لیے پُرتشدد کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

شیئر: