Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی دارالحکومت میں ایرانی سفارتخانے کے دروازے سات سال بعد کھول دیے گئے

ایرانی اور سعودی وزرائے خارجہ کی ملاقات چین میں ہوئی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
سفارتی تعلقات بحال ہونے کے بعد ایران کا سفارتخانہ سات سال کے عرصے کے بعد ایک مرتبہ پھر دارالحکومت ریاض میں کھول دیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ ’ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت سفارتی سرگرمیوں کو بحال کرتے ہوئے ایرانی تکنیکی وفد بدھ کی دوپہر ریاض پہنچا جہاں سعودی حکام نے ان کا استقبال کیا۔
ایرانی وفد کے سعودی عرب پہنچنے کے چند گھنٹوں بعد ہی سفارتخانے کے دروازے کھول دیے گئے تھے۔
ترجمان ناصر کنعانی نے مزید کہا تھا  کہ ’ایرانی وفد ریاض میں سفارتخانہ اور جدہ میں قونصل خانہ کھولنے کے علاوہ اسلامی تعاون تنظیم میں ایران کے مسقتل مندوب کی سرگرمیوں کے لیے بھی ضروری اقدامات کرے گا۔‘
خیال رہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی رواں ماہ چین میں ملاقات ہوئی تھی۔ جبکہ گزشتہ ہفتے ایک سعودی تکنیکی وفد تہران میں ایرانی چیف آف پروٹوکول سے ملا جو آج جمعرات کو مشہد کے لیے روانہ ہوگا۔
مارچ میں چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد سفارتخانوں کا کھلنا ایک اہم پیش رفت ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان روابط میں اضافے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے ساتھ بھی مذاکرات کر رہا ہے تاکہ نو سالہ تنازعے کو ختم کیا جا سکے۔
سعودی سفیر محمد الجبر حوثیوں کے زیر قبضہ یمنی دارالحکومت ثنا میں موجود ہیں جہاں وہ موجودہ جنگ بندی کو مستحکم کرنے اور حوثیوں کے یمن کی قانونی حکومت کے ساتھ جامع سیاسی حل کی کوشش کر رہے ہیں۔
مذاکرات کے نتیجے میں پہلی کامیاب پیش رفت 900 قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہے جس پر جمعے سے عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
تجزیہ کاروں نے عرب نیوز کو بتایا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی سے یمن میں بھی امن کی بحال کا عمل ایک مرتبہ پھر زندہ ہو گیا ہے۔
یمنی امور کے ماہر بدر الکہتانی نے بتایا کہ علاقامی امن معاہدوں سے معاملات جلد تو نہیں حل ہوں گے لیکن اس سے علاقائی طاقتیں اپنے اتحادیوں کو بھی آمادہ کریں گی کہ اعتماد اور اثر و رسوخ کو امن کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

شیئر: