Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کا یوکرین پر ڈرون کے ذریعے صدر پوتن پر قاتلانہ حملے کا الزام

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’روس جوابی حملے کا حق محفوظ رکھتا ہے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
روس نے بدھ کو یوکرین پر الزام عائد کیا کہ }اس نے کریملن پر روسی صدر ولادیمیر پوتن کو قتل کرنے کے لیے گذشتہ رات ڈرون حملہ کیا۔{
تاہم برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین کے صدارتی آفس کے ایک اعلٰی عہدیدار نے بتایا کہ ’یوکرین کا مبینہ واقعے کے کوئی تعلق نہیں۔‘
خیال رہے کہ یہ روس کی جانب سے گذشتہ 14 ماہ سے جاری جنگ کے دوران سب سے بڑا ڈرامائی الزام ہے۔
کریملن کا کہنا ہے کہ ’صدر پوتن کے رہائش گاہ پر مبینہ حملے میں دو ڈرون استعمال کیے گئے لیکن ان کو دفاعی نظام نے ناکارہ بنا دیا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘روس جوابی حملے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔‘
کریملن کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس اس واقعے کو یوکرین کی جنگ میں مزید شدت لانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
کریملن کے بیان کے مطابق ’بغیر پائلٹ کے دو ڈرون کریملن کی طرف آرہے تھے لیکن فوج اور خصوصی دستوں کی جانب سے برقت اقدام کے بدولت دونوں ڈیوائسز کو ناکارہ بنا دیا گیا۔‘
’ہم اس اقدامات کو منصوبہ بندی سے کیا گیا دہشت گردی کا واقعہ اور صدر ولادیمیر پوتن پر قاتلانہ حملہ سمجھتے ہیں۔‘
روسی افواج سے منسلک ٹیلیگرام چینل رضا نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایک اُڑتی ہوئی چیز کو روسی سینیٹ کے گنبد کے قریب پہنچتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
تاہم مذکورہ شے گنبد تک پہنچنے سے قبل ہی پھٹ جاتی ہے جس کے بعد روشنی کی تیز شعاعیں پھیل جاتی ہے۔
روئٹرز فوری طور پر ویڈیو کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کرسکا۔
صدراتی آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ڈرون کے ذرات کریملن کمپلیکس پر پھیلے ہوئے ہیں تاہم اس سے کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا۔’
ریا نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ’مبینہ حملے کے وقت صدر پوتن کریملن میں موجود نہیں تھے اور ماسکو سے باہر واقع اپنی رہائش گاہ سے کام کر رہے تھے۔‘

شیئر: