Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں مہسا امینی تحریک پر گرفتار خاتون صحافی کو پانچ سال قید کی سزا

گل رخ ایرائی کو غیر قانونی اجتماعات میں حصہ لینے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ فوٹو عرب نیوز
ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد احتجاجی تحریک کے دوران گرفتار ہونے والی معروف سماجی کارکن اور صحافی گل رخ ایرائی کو ایران کی عدالت نے پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق گل رخ ایرائی کو غیر قانونی اجتماعات میں حصہ لینے اور قومی سلامتی کی خلاف ورزی کرنے کی وجہ سے احتجاجی تحریک کے آغاز پر ہی گرفتار کیا گیا تھا۔
سماجی حقوق گروپوں کی جانب سے تبصرے میں کہا گیا ہے کہ ایرانی صحافی نے  اپنی سزا پر یہ کہتے ہوئے کہ وہ عدالت کی قانونی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتیں انہوں نے اپیل کورٹ کی سماعت میں حصہ لینے سے انکار کر دیا تھا۔  
واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں حجاب کی پابندی کی خلاف ورزی پر ایرانی خاتون مہسا امینی  کی دوران حراست ہلاکت کے بعد ملک بھر میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے آغاز پر گل رخ کو ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔
سماجی کارکن کے نام سے ان کے حامیوں کی جانب سے چلائے جانے والے ٹویٹر اکاؤنٹ کے مطابق گل رخ ایرائی 280 دن تک ایران کی ایون جیل میں رہی ہیں اور اب انہیں تہران کی عدالت نے 5 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
قبل ازیں ایران کی ایک عدالت نے گل رخ ایرائی کو اپریل میں سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔

خاتون صحافی کو ستمبر میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ فوٹو ٹوئٹر

سنگسار کی سزاؤں اور قیدیوں کے حقوق پر بات کرنے والے سماجی کارکن اور گل رخ کے شوہر آرش صادقی کو بھی احتجاجی تحریک میں حصہ لینے پر گرفتار کیا گیا تھا جنہیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔
علاوہ ازیں ایران  میں احتجاجی تحریک پر کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیے گئے کچھ کارکنوں کو احتجاجی مظاہروں کی شدت میں کمی  آنے کے  چند ماہ بعد رہا کر دیا گیا ہے۔

حجاب کی پابندی کی خلاف ورزی پر مہسا امینی کی ہلاکت پر مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ فوٹو اے ایف پی

احتجاجی تحریک میں حصہ لینے پر جیلوں میں قید معروف خواتین میں انعام یافتہ نرگس محمدی، مزدوروں کے حقوق کی کارکن سپیدہ گھولیان اور ماحولیاتی مہم چلانے والی نیلوفر بیانی اور سپیدہ کاشانی شامل ہیں۔
دریں اثناء دو صحافی خواتین  نیلوفر حمیدی اور الٰہی محمدی جنہوں نے مہسا امینی کیس کو بے نقاب کرنے کے لیے سب سے زیادہ کام کیا وہ دونوں ستمبر سے قید ہیں اور قومی سلامتی کے  زمرے میں لگائے گئے الزامات کے تحت تہران میں ان پر مقدمہ چل رہا ہے۔

شیئر: