Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قرآن جلانے کے واقعات نفرت اور نسل پرستی کو ہوا دیتے ہیں: سعودی وزیر خارجہ

قرآن کے نسخے بار بار نذر آتش کرنا تشویش کا باعث ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ’ سعودی عرب قرآن پاک کی بے حرمتی کی سختی سے مذمت کرتا ہے‘۔
’اس قسم کے گھناؤنے کام کا کوئی جواز قابل قبول نہیں۔ ایسی کارروائیاں نفرت اور نسل پرستی کو ہوا دیتی ہیں‘۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے منگل کو سویڈن میں قرآن جلانے کے واقعے پر انسانی حقوق کونسل کے ہنگامی اجلاس سے ورچوئل خطاب کیا ہے۔ 
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’قرآن پاک کی بے حرمتی نفرت، نسلی تفریق اور دیوار سے لگانے پر آمادہ اور اقوام و ممالک کے درمیان تعلقات کے لیے احترام باہمی کو سبوتاژ کرتی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’قرآن کی بے حرمتی انتہا پسندی کو مسترد جبکہ اعتدال پسندی اور روا داری کی اقدار کو فروغ دینے کی بین الاقوامی کوششوں کے سراسر منافی ہے’۔  
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’سال رواں کے دوران قرآن کے نسخے بار بار نذر آتش کرنا تشویش کا باعث ہے‘۔
’تمام مذاہب اور بین  الاقوامی برادری کی جانب سے اس قسم کی حرکتوں کو مسترد کرنا اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ عالمی برادری اور بین الاقوامی تنظیموں کو ایسی کارروائیاں رکوانے کے لیے متحرک ہونا ہوگا‘۔ 
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’افراد اور معاشروں کے مذہبی جذبات اورعقائد کی توہین کرنے والی حرکتیں نفرت، تشدد اور عداوت کی آگ بھڑکانے کا باعث بنتی ہیں۔ اس قسم کے عناصر رائے اور اس کے اظہار کی آزادی کا ناجائز فائدہ اٹھا کرایسا کرتے ہیں جو انسانی حقوق سے مطابقت نہیں رکھتیں‘۔ 

روا داری کی اقدار کو فروغ دینے کی بین الاقوامی کوششوں کے سراسر منافی ہے (فوٹو: ایس پی اے)

انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب چاہتا ہے کہ مذہبی منافرت کے انسداد کے حوالے سے مجوزہ قرارداد کا مسودہ منظور کیا جائے۔ مذہبی منافرت، امتیاز، عداوت یا تشدد کی آگ بھڑکاتی ہے‘۔
’علاوہ ازیں یہ انسانی حقوق کے بھی سراسر منافی ہے۔ مذہبی منافرت کے انسداد کی قرارداد انسان کے بنیادی حقوق کے عین مطابق ہے جس میں ہر طرح کی انتہا پسندی، نسلی تفریق اور نفرت کے پرچار کو مسترد کیا گیا ہے‘۔ 
فیصل بن فرحان نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ’اظہار رائے  کی آزادی اقوام عالم کے درمیان پرامن بقا اور احترام باہمی کو رائج کرنے والی اخلاقی قدر ہے۔ تہذیبی و تمدنی تصادم اور نفرت کے پرچار کا ذریعہ نہیں‘۔
فیصل بن فرحان نے کہا کہ’ اعتدال پسندی اور روا داری کی قدروں کا پرچار، نفرت، تشدد اور انتہا پسندی کو جنم دینے والی ہر طرح کی سرگرمیوں کو مسترد کرنا ہوگا‘۔ 
’ روا داری اور امن کا عالمی کلچر مذاہب کے احترام کے فروغ اور ہر معاشرے میں اس کلچر کی جڑیں گہری کرنے کی کوششوں پر ہی قائم ہوسکتا ہے‘۔ 

شیئر: