Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سی آئی اے کے لیے ’جاسوسی‘، چین کی شہری سے تفتیش

حالیہ برسوں سے امریکہ اور چین کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
بیجنگ ایک چینی شہری سے تفتیش کر رہا ہے جس پر امریکی سینٹرل اینٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے لیے جاسوسی کا الزام ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو چین کی سکیورٹی وزارت نے کہا ہے کہ 39 برس کے چینی شہری جن کا نام ہاؤ ہے، وہ ایک وزارت کا حصہ تھے اور تعلیم کے لیے جاپان گئے جہاں پر ان کی بطور جاسوس بھرتی ہوئی۔ بیان میں ہاؤ کی جنس ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
11 اگست کو چین کی سکیورٹی وزارت نے کہا تھا کہ سی آئی اے کے لیے جاسوسی کرنے والے ایک مشتبہ چینی شہری کو منظرعام پر لایا گیا ہے۔
وزارت نے کہا تھا کہ زینگ نامی چینی شہری جس نے ایک فوجی صنعتی گروپ کے لیے کام کیا تھا، کو اٹلی میں مقیم سی آئی اے ایجنٹ نے بھرتی کیا تھا۔
بیجنگ اور ٹوکیو میں امریکی سفارت خانوں نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کے لیے روئٹرز کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
وزارت کا کہنا ہے کہ ہاؤ کی امریکی سفارت خانے کے ایک اہلکار سے جان پہچان بن گئی تھی۔ امریکی سفارت کار کا نام ’ٹیڈ‘ تھا جس نے ہاؤ کو دعوتوں پر بلایا اس کو تحائف دیے اور ہاؤ سے ایک تحریر لکھنے کے لیے مدد طلب کی جس کی ادائیگی کے لیے ٹیڈ نے وعدہ کیا۔
وزارت نے کہا ہے کہ ٹیڈ نے جاپان میں اپنی مدت ملازمت ختم ہونے سے قبل اپنے ساتھی لی جون کا تعارف ہاؤ سے کرایا، لی اور ہاؤ نے ’تعاون پر مبنی تعلقات‘ کو برقرار رکھا۔
ہاؤ کی تعلیم مکمل ہونے سے قبل لی نے انکشاف کیا کہ وہ سی آئی اے کے اہلکار ہیں اور ’ہاؤ کو بغاوت پر اکسایا‘ اور اس سے کہا کہ چین واپس جاؤ اور ’ایک مرکزی اور اہم یونٹ‘ کے لیے کام کرو۔
بیان کے مطابق امریکہ سے تربیت کے بعد ہاؤ نے جاسوسی کے معاہدے پر دستخط کیے۔
وزارت نے کہا ہے کہ ہاؤ نے واپسی پر ’سی آئی اے کی ضروریات کے مطابق‘ ایک سرکاری محکمے میں کام کیا اور امریکہ سے تنخواہ وصول کرتے ہوئے سی آئی اے کو انٹیلی جنس فراہم کی۔
حالیہ برسوں میں متعدد معاملات کی وجہ سے امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات خراب ہیں۔ واشنگٹن نے بیجنگ پر جاسوسی اور سائبر حملوں کا الزام لگایا ہے۔ چین نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔
چین نے بھی کہا تھا کہ اس کو بھی جاسوسوں کے خطرے کا سامنا ہے۔

شیئر: