Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی آئی اے کے 2 فضائی میزبان کینیڈا میں غائب، روک تھام مشکل کیوں؟

جنوری 2022 میں بھی پی آئی اے کی پرواز پی کے 781 کے فلائٹ سٹیورڈ وقار احمد جدون بھی لاپتہ ہو گئے تھے۔ (فائل فوٹو: اے پی)
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے دو فضائی میزبان کینیڈا میں غائب ہو گئے ہیں۔ ان کے نام خالد محمود اور فدا حسین شاہ ہیں۔
جہاز کے عملے میں شامل دونوں افراد پاکستان سے ٹورنٹو فلائٹ پی کے 772 پر روانہ ہوئے تھے تاہم واپسی پر وہ اپنی پرواز میں نہیں پہنچے، جس کے بعد پی آئی اے کا طیارہ انہیں لیے بغیر واپس روانہ ہو گیا۔
پی آئی اے کے ترجمان نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’کینیڈا پہنچنے پر جب دونوں میزبان غائب ہو گئے تو ہم نے فوراً وہاں کی مقامی انتظامیہ کو آگاہ کیا اور تمام تفصیلات شیئر کر دیں۔ ان کی پروفائل اور دیگر دستاویزات وہاں بھیجیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’انتظامیہ نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ ضابطے کے مطابق جو سزا ہو گی وہ دی جائے گی۔‘
یہ واقعہ رپورٹ ہونے کے بعد خبر گردش کرنے لگی کہ پی آئی اے انتظامیہ نے کینیڈا اور یورپی ممالک جانے والے فضائی میزبانوں کے لیے عمر کی حد مقرر کر دی ہے۔
ذرائع کے حوالے سے گردش کرنے والی خبر کے مطابق فضائی میزبانوں کے کینیڈا میں غائب ہونے کے تناظر میں کینیڈا اور یورپی ممالک میں پی آئی اے انتظامیہ نے 50 برس سے زائد عمر کے فضائی میزبانوں کو بین الاقوامی فلائٹ روسٹر میں شامل کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
تاہم اردو نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پی آئی اے کے ترجمان نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بالکل بے بنیاد خبر ہے تاحال ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ انتظامیہ نے ماضی میں بھی اقدامات کیے ہیں لیکن بدقسمتی سے مسئلہ یہ ہے کہ اس (کینیڈا) ملک میں اتنے زیادہ لبرل قوانین ہیں کہ ایئرپورٹ پر پہنچتے ہی وہاں وکیل موجود ہوتے ہیں جو آپ کے اسائلم کے لیے اپلائی کرتے ہیں، اس لیے یہ واقعات زیادہ ہو رہے ہیں۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ واقعات صرف پاکستانی ایئرلائن کے ساتھ رونما نہیں ہو رہے بلکہ یہ اِس خطے کی تمام پروازوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ پاکستان سمیت انڈین ایئرلائنز یا سری لنکا کی ایئرلائنز جاتی ہیں تو ان کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے۔‘
’وہاں (کینیڈا) جب کوئی اسائلم مانگتا ہے تو قانون کے مطابق سب سے پہلے اس شخص کو اسائلم دیا جاتا ہے۔ یہ اس ملک کا قانون ہے کہ وہ کسی کو واپس نہیں بھیجتا۔‘

حالیہ واقعے سے قبل بھی پی آئی اے کے متعدد فضائی میزبان بیرون ممالک میں غائب ہو چکے ہیں۔ (فائل فوٹو: ایکس)

حالیہ واقعے سے قبل بھی پی آئی اے کے متعدد فضائی میزبان بیرون ممالک میں غائب ہو چکے ہیں۔ ان میں خواتین ایئرہوسٹس اور کیبن کریو کا مرد عملہ بھی شامل ہے۔ ستمبر 2018 میں ایک ایئرہوسٹس فریحہ مختار بھی غائب ہو گئی تھیں۔ وہ کینیڈا میں رہائش پذیر سابق ایئرہوسٹس ماہرہ کے ساتھ تھیں اور ماہرہ انہیں غیرقانونی مدد فراہم کر رہی تھیں۔ ماہرہ خود بھی دو برس قبل غیرقانونی طور پر روپوش ہوگئی تھیں۔
جولائی 2020 میں اسلام آباد سے کینیڈا کے شہر ٹورنٹو پہنچنے والی فلائٹ پی کے 781 کے فضائی میزبان یاسر بھی غائب ہو گئے تھے۔ اس کے بعد جنوری 2021 میں ایک مرد فلائٹ سٹیورڈ لاپتہ ہو گئے تھے، جبکہ اگلے 24 گھنٹوں میں معلوم ہوا تھا کہ زاہدہ بلوچ نامی ایئرہوسٹس بھی لاپتہ ہو گئی تھیں جو 29 جنوری کی فلائٹ میں سوار تھیں۔
جنوری 2022 میں بھی پی آئی اے کی پرواز پی کے 781 کے فلائٹ سٹیورڈ وقار احمد جدون بھی لاپتہ ہو گئے تھے۔

خالد محمود اور فدا حسین شاہ پاکستان سے ٹورنٹو فلائٹ پی کے 772 پر روانہ ہوئے تھے۔ (فائل فوٹو: گیٹی امیجز)

پی آئی اے میزبانوں کے یوں لاپتہ ہونے کی روک تھام کے حوالے سے پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ماضی میں ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی بھی ہوتی ہے۔
’ہم نے ایسے عناصر کے خلاف اقدامات اٹھائے ہیں۔ جب بھی ایسا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو ہم کارروائی بھی کرتے ہیں۔ ہم نے سکروٹنی سخت کر دی ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ کوئی غیرمعمولی سرگرمی میں تو ملوث نہیں یا پیسے تو نہیں بھیج رہا جس سے کسی حد تک روک تھام کی جا سکے۔‘
ان کے مطابق انتظامیہ کارروائی کرتی ہے لیکن اس کی مکمل روک تھام میں بہت سے مسائل درپیش ہیں۔

شیئر: