Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی آرمی چیف اور امریکی وزیر دفاع کی ملاقات، دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال

امریکہ نے حکومت کے ساتھ 25 ہزار سے زائد افغان باشندوں کی ایک فہرست شیئر کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے بدھ کو واشنگٹن میں اپنے دورے کا آغاز پینٹاگون میں امریکی وزیر دفاع سے ملاقات سے کیا جس میں علاقائی سلامتی کی پیش رفت کے ساتھ ساتھ دو طرفہ دفاعی تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق جنرل عاصم منیر نومبر 2022 میں آرمی چیف بننے کے بعد امریکہ کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر اتوار کو اسلام آباد سے روانہ ہوئے۔ وہ دو دن برطانیہ میں گزارنے کے بعد منگل کی سہ پہر امریکی دارالحکومت پہنچے۔
امریکہ نے کئی دہائیوں کے دوران پاکستانی فوج کے سربراہوں کے ساتھ علاقائی استحکام سے لے کر عسکریت پسندی سے لڑنے اور افغانستان میں جنگ تک کے معاملات پر مل کر کام کیا ہے۔ آرمی چیف کے دورے کے دوران بھی غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف پاکستان کی جاری ملک بدری کی مہم یقینی طور پر بات چیت کا مرکز بنے گی۔
پاکستان نے کھلے عام کہا ہے کہ لاکھوں غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کو بے دخل کرنے کا اس کا اقدام کابل میں طالبان کی زیر قیادت انتظامیہ کی جانب سے پاکستان میں حملوں کے لیے افغانستان کا استعمال کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کی خواہش کا جواب تھا۔
اس مہم کے نتیجے میں ہزاروں افغانوں کو ملک چھوڑنا پڑا اور حکام ملک بھر میں چھاپوں کے دوران مزید بہت سے لوگوں کو پکڑ رہے ہیں۔ امریکہ نے حکومت کے ساتھ 25 ہزار سے زائد افغان باشندوں کی ایک فہرست شیئر کی ہے جنہیں وہ امریکہ جانے کے لیے ویزوں کے انتظار میں بے دخلی سے مستثنیٰ قرار دینا چاہتا ہے۔
پینٹاگون نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ ’وزیر دفاع لائیڈ جے آسٹن نے آج پینٹاگون میں پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کی میزبانی کی، جہاں دونوں عہدیداروں نے علاقائی سلامتی کی حالیہ پیش رفت اور دو طرفہ دفاعی تعاون کے ممکنہ شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔‘
جنرل عاصم منیر کی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے بھی ملاقات متوقع ہے۔ وہ امریکی ایوان اور سینیٹ کے سینیئر ارکان سے بھی مل سکتے ہیں۔

شیئر: