Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں جنگ بندی کے لیے عالمی دباؤ، سکیورٹی کونسل میں نئی قرارداد پر ووٹنگ

نئی قرارداد خطے میں دو ریاستی حل کی حمایت کی بھی توثیق کرتی ہے (فوٹو: روئٹرز)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پیر کو ایک نئی قرارداد پر ووٹ کرے گی جس میں غزہ میں ’فوری اور پائیدار جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل کی ایک سابقہ قرارداد کو ویٹو کرنے کے بعد ایک نئی قرارداد پر ووٹنگ ہو رہی ہے۔
سلامتی کونسل کی قرارداد ویٹو ہونے کے بعد جنرل اسمبلی میں اقوام متحدہ کے 193 ممبران نے بھاری اکثریت سے جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
سلامتی کونسل کی نئی قرارداد کا مسودہ متحدہ عرب امارات نے تیار کیا ہے جس میں ’غزہ کی پٹی میں محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی امداد کی رسائی کی اجازت دینے کے لیے فوری اور پائیدار جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ قرارداد خطے میں دو ریاستی حل کی حمایت کی بھی توثیق کرتی ہے اور ’غزہ کی پٹی کو فلسطینی اتھارٹی کے تحت مغربی کنارے کے ساتھ متحد کرنے کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔‘
اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے تنقید کا نشانہ بننے والے اقدام میں، مسودے میں واضح طور پر حماس کا نام نہیں لیا گیا ہے اگرچہ اس میں ’تمام مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے اور ’شہریوں کے خلاف اندھا دھند حملوں‘ کی مذمت کی گئی ہے۔
سلامتی کونسل کو شدید عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے کیونکہ وہ جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ کے معاملے پر اب تک صرف ایک قرارداد منظور کرنے میں کامیاب ہوئی ہے جس میں’انسانی بنیادوں پر توقف‘ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

جنرل اسمبلی کی بھاری اکثریت نے جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

سفارتی ذرائع کے مطابق اتوار کو بھی قرارداد کے نئے متن پر بات چیت جاری رہی۔ چند دن قبل ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ غزہ پر ’بلا امتیاز‘ بمباری کی وجہ سے بین الاقوامی حمایت کھونے کا خطرہ ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے اقوام متحدہ کے ڈائریکٹر لوئس چاربونیو نے صدر بائیڈن کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’امریکہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل اور فلسطینی مسلح گروہوں پر بھی دباؤ ڈال کر اپنے ان الفاظ کو ثابت کرنا چاہیے، کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔‘
انہوں نے واشنگٹن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’بڑے پیمانے پر مظالم کو روکنے کے مقصد سے پیش کی گئی قراردادوں کے لیے ویٹو کا حق استعمال نہ کرے۔‘

شیئر: