Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان اور ایرانی وزراء خارجہ کے درمیان رابطہ، ’کشیدگی میں کمی لانے پر اتفاق‘

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس نے ایران میں کیے گئے ’آپریشن مرگ بر سرمچار‘ کا بھی جائزہ لیا (فوٹو: وزیراعظم ہاؤس)
پاکستان اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی پر ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے خصوصی اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت قطعی طور پر ناقابل تسخیر اور مقدس ہے۔
جمعے کو وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیرصدرات ہونے والے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق ’اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ ’کسی کی طرف سے کسی بھی بہانے پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کو پامال کرنے کی کوشش کا ریاست کی پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔‘
’فورم نے پاکستان کی خودمختاری کی بلا اشتعال اور غیر قانونی خلاف ورزی کے خلاف افواج پاکستان کے پیشہ ورانہ اور متناسب ردعمل کو سراہا۔‘ اجلاس کے دوران شرکا کو پاکستان اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی اور خطے کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر اس کے اثرات کے حوالے سے سیاسی اور سفارتی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔
’فورم نے ’آپریشن مرگ بر سرمچار‘ کا بھی جائزہ لیا جو ایران کے اندر حکومتی عملداری سے خالی علاقے میں مقیم پاکستانی نژاد بلوچ دہشت گردوں کے خلاف کامیابی کے ساتھ انجام دیا گیا۔‘
اس کے علاوہ سرحدی صورتحال کے بارے میں اپ ڈیٹس اور پاکستان کی سالمیت کی مزید کسی خلاف ورزی کا جامع جواب دینے کے لیے تیاریوں کے بارے میں بھی غور کیا گیا۔‘

سکیورٹی خدشات باہمی تعاون سے دور کرنے کا عزم

اعلامیے کے مطابق’ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس نے اس بات کا اظہار کیا کہ ایران ایک ہمسایہ اور برادر اسلامی ملک ہے۔ اس حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان موجودہ متعدد مواصلاتی ذرائع کو علاقائی امن اور استحکام کے وسیع تر مفاد میں ایک دوسرے کے سکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے باہمی طور پر استعمال کیا جانا چاہیے۔‘
’اجلاس نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی ضوابط کے مطابق تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے پاکستان کے عزم کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ دہشت گردی کی لعنت سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان کو دہشت گردی کی اس لعنت سے کسی بھی دوسرے ملک کی نسبت کہیں زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ اجلاس میں یہ نتیجہ بھی اخذ کیا گیا کہ ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کے عالمی اصولوں کے مطابق دونوں ممالک باہمی طور پر بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے معمولی رکاوٹوں پر قابو پا سکیں گے اور اپنے تاریخی تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی راہ ہموار کریں گے۔‘
اجلاس میں نگراں وزراء دفاع، خزانہ اور اطلاعات، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، چیف آف آرمی سٹاف، چیف آف نیول سٹاف اور چیف آف ایئر سٹاف کے علاوہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کے سربراہان نے شرکت کی۔
پاکستانی و ایرانی وزراء خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
آج ہی پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ایرانی وزیر خارجہ امیر حسین عبداللہیان کے درمیان رابطہ ہوا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ’پاکستانی وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ تمام امور پر باہمی اعتماد اور تعاون کے جذبے کے ساتھ کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔‘ 
بیان کے مطابق ’انہوں نے سکیورٹی معاملات پر قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔‘
’پاکستان کے نگران وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ علاقائی سلامتی اور خودمختاری کا احترام تعاون کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔‘
دفتر خارجہ کے مطابق ’دونوں وزرائے خارجہ نے گفتگو کے دوران کشیدگی میں کمی لانے پر اتفاق کیا۔‘

شیئر: