Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ کا ٹیکس فنڈ ناروے کے پاس رہے گا، اسرائیل

ٹیکس فنڈز پر کابینہ کے فیصلے کو ناروے اور امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔ فائل فوٹو اے ایف پی
اسرائیلی کابینہ نے حماس کے زیر انتظام غزہ کی پٹی کے لیے مختص ٹیکس فنڈز کو فلسطینی اتھارٹی (PA) کو منتقل کرنے کے بجائے ناروے کے پاس رکھنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق 1990 کی دہائی میں طے پانے والے عبوری امن معاہدوں کے تحت اسرائیل کی وزارت خزانہ فلسطینیوں کی جانب سے ٹیکس جمع کرتی ہے اور مغربی حمایت یافتہ فلسطینی اتھارٹی کو ماہانہ منتقلی ہوتی ہے۔
اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی  ہی محدود خود مختاری کا استعمال بھی کرتی ہے لیکن انتظامات پر مسلسل جھگڑے ہوتے رہے ہیں۔
اسرائیل کا مطالبہ رہتا ہے کہ اکٹھے کئے گئے فنڈز حماس تک نہ پہنچیں کیونکہ اسرائیل اور زیادہ تر مغرب حماس کو ایک دہشت گرد گروپ سمجھتے ہیں۔
حماس نے 2007 میں ایک مختصر خانہ جنگی اور اسرائیل کے آباد کاروں اور فوجی دستوں کے انخلاء کے دو سال بعد مغربی حمایت یافتہ فلسطینی اتھارٹی سے غزہ کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔
حماس کے قبضے کے باوجود غزہ میں فلسطینی اتھارٹی  کے بہت سے ملازمین نے پبلک سیکٹر  میں اپنی ملازمتیں برقرار رکھتے ہوئے منتقل شدہ ٹیکس محصولات سے ادائیگی جاری رکھی۔
فلسطینی اسلامی تحریک کی جانب سے 7 اکتوبر کو عسکریت پسندوں کے سرحد پار حملے  کے بعد اسرائیل اب غزہ میں حماس کا صفایا کرنے کے لیے جنگی حکمت عملی اپنائے ہوئے ہے۔

تمام فنڈز ناروے رکھے گا، ایک شیکل (اسرائیلی کرنسی)غزہ نہیں جائے گا۔ فوٹو اے ایف پی

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ٹیکس فنڈز کے بارے میں کابینہ کے فیصلے کو ناروے اور امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ رقم یا اس کے مساوی کچھ بھی اسرائیلی وزیر خزانہ کی منظوری کے بغیر یا کسی تیسرے فریق کے ذریعے کسی بھی صورت حال میں منتقل نہیں کیا جائے گا۔
دوسری طرف فلسطین لبریشن آرگنائزیشن نے اتوار کے روز کہا ہے کہ وہ پوری رقم چاہتا ہے اور ایسی شرائط  قبول نہیں کرے گا جو اسے غزہ سمیت اپنے عملے کو ادائیگیاں کرنے سے روکیں۔

رقم یا اس کے مساوی کچھ بھی منظوری کے بغیر منتقل نہیں کیا جائے گا۔ فوٹو روئٹرز

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سیکرٹری جنرل حسین الشیخ نے سوشل میڈیا  پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کہا ہے کہ ہمارے مالی حقوق سے کوئی بھی کٹوتی یا اسرائیل کی طرف سے عائد کردہ کوئی بھی شرائط جو  فلسطینی اتھارٹی کو غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگوں کو ادائیگی کرنے سے روکتی ہیں ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔
اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ طویل عرصے سے فلسطینی اتھارٹی کو رقوم کی منتقلی کے خلاف ہیں۔
سموٹریچ جو ایک انتہائی دائیں بازو کی آبادکاری کی حامی پارٹی کے سربراہ ہیں  کے  ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ اس انتظام کے تحت تمام فنڈز ناروے رکھے گا اور ایک شیکل (اسرائیلی کرنسی) بھی غزہ نہیں جائے گا۔

شیئر: