Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان میں فلسطینیوں کو الاقصیٰ میں عبادت کی اجازت دی جائے، امریکہ

اسرائیلی وزیر نے فلسطینیوں کے مسجد الاقصیٰ میں داخلے پر پابندی کی تجویز دی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ مسلمانوں کو رمضان کے مقدس مہینے میں مسجد الاقصیٰ میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اسرائیل پر زور دے رہے ہیں کہ ماضی کی طرح رمضان کے مہینے میں پرامن عبادت گزاروں کی ٹیمپل ماؤنٹ (الحرم الشریف) تک رسائی کو ممکن بنائے۔‘
امریکہ کی جانب سے یہ بیان انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر کی تجویز کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے فلسطینیوں کے مسجدِ اقصیٰ کے احاطے میں جانے پر پابندی عائد کرنے کا کہا تھا۔
ترجمان میتھیو ملر نے کہا ’یہ درست نہیں ہے۔ یہ لوگوں کو صرف مذہبی آزادی دینے کا معاملہ نہیں ہے جس کے وہ مستحق ہیں اور جو ان کا حق ہے، بلکہ یہ معاملہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے بھی براہ راست اہمیت رکھتا ہے۔‘
’اسرائیل کی سلامتی کے مفاد میں نہیں ہے کہ مغربی کنارے یا علاقے میں کشیدگی کو ہوا دی جائے۔‘
دوسری جانب حماس نے یروشلم اور مغربی کنارے کے مسلمانوں کو ماہِ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی مسجدِ الاقصیٰ جانے کا کہا ہے۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بدھ کو ٹیلی ویژن پر جاری بیان میں کہا ’ہم یروشلم، مغربی کنارے اور مقبوضہ اندرون (اسرائیلی) علاقے کے لوگوں سے کہتے ہیں کہ وہ ماہِ رمضان کے پہلے دن ہی الاقصیٰ کی طرف سفر کریں، چاہے گروپس کی شکل میں یہ علیحدہ، تاکہ نماز ادا کریں اور وہاں کا محاصرہ توڑیں۔‘
گزشتہ ہفتے اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر ايتمار بن غفيرنے کہا تھا کہ مغربی کنارے کے فلسطینیوں کو رمضان کے دوران عبادت کے لیے یروشلم میں داخلے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا ’ہم خطرہ مول نہیں لے سکتے۔ ہم غزہ میں یرغمالی خواتین اور بچوں کے ہوتے ہوئے حماس کو ٹیمپل ماؤنٹ پر خوشیاں منانے نہیں دے سکتے۔‘
امریکہ کی کوشش ہے کہ رمضان کے آغاز سے پہلے ہی جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جائے تاکہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر فضائی حملے کرنا بند کر دے۔

شیئر: