Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایجوکیشنل ویزے کے حامل افراد جُزوقتی ملازمت کر سکتے ہیں؟

مملکت میں 70 ہزار غیرملکی طلبا زیرتعلیم ہیں (فوٹو العربیہ نیٹ)
ایجوکیشنل ویزا پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر سامی الحیسونی نے کہا ہے کہ ’سعودی عرب میں 70 ہزاربین الاقوامی طلبہ زیرتعلیم ہیں، طویل المدتی تعلیمی ویزے پر آنے والے جز وقتی ملازمت کر سکیں گے۔‘
العربیہ ویب سے گفتگو کرتے ہوئے الحیسونی نے مزید کہا کہ ’ایجوکیشنل ویزا انیشیٹو مملکت کے وژن 2030  کے اہداف میں شامل ہے جو افرادی صلاحیتوں کی افزائش پروگرام کا حصہ ہے جس کے ذریعہ سعودی جامعات کی درجہ بندی بہترطورپر ہوگی اور تعلیمی میدان میں مسابقت بڑھے گی‘۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’انیشیٹو کے تحت طویل اور مختصر مدتی ویزوں کا اجرا کیا جائے گا۔ طویل مدتی ویزوں کا دورانیہ ایک سال کا ہوگا جس سے وہ طلبہ مستفید ہوں گے جو طویل اکیڈمک ریسرچ اور تحقیقی وزٹس کے لیے سعودی عرب آئیں گے، جبکہ مختصر مدتی  ویزا چھ ماہ کے لیے اور قابل تجدید ہوگا۔ یہ مختصر کورسز میں شامل طلبہ کے لیے ہوگا‘۔
الحیسونی نے بتایا کہ  ’اسٹڈی ان سعودی عربیہ‘ پورٹل پرمختلف تعلیمی پروگرامز اور جامعات کی تفصیلات موجود ہیں جن کے ذریعے امیدوار اپنے لیے مطلوبہ پروگرام کا انتخاب باسانی کرسکتے ہیں‘۔
الحیسونی کا  کہنا تھا کہ ’وزارت خارجہ کی ویزا سروس اور ’اسٹڈی ان سعودی عربیہ‘ پورٹل کے درمیان شراکت داری نے تعلیمی ویزوں کا اجرا آسان کردیا ہے‘۔
دوسری جانب ایجوکیشنل ویزے کے حامل افراد کو متعدد سہولیات فراہم کی جائیں گی جس میں مختلف تعلیمی پروگرامز میں داخلہ لینے میں آسانی، متعدد مرتبہ خروج وعودہ کی سہولت اور مختصر مدتی ویزے کو ایک سال تک توسیع کرنے کا آپشن شامل ہے، جبکہ تعلیمی ویزے کے حامل افراد کو کفیل کی بھی ضرورت نہیں ہوگی۔
علاوہ ازیں طویل مدتی ایجوکیشنل ویزے کے حامل افراد پارٹ ٹائم ملازمت بھی کرسکتے ہیں اور ان کے ہمراہ ان کے اہل خانہ بھی مملکت میں قیام کرسکتے ہیں۔ سعودی یونیورسٹیز میں بین الاقوامی طلبہ  کے لیے مختلف  تفریحی اور سیاحتی پروگرامز کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ ایجوکیشنل ویزے کے حصول کے لیے طالب علم کی عمر کم از کم 16 سال ہونی چاہیے جبکہ ویزے کے حصول کے لیے مملکت کے کسی تعلیمی ادارے میں داخلہ لینا ضروری ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: