Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں الیکشن سے قبل تفتیشی ایجنسیوں پر مودی مخالفین کو ہدف بنانے کا الزام

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ منی لانڈرنگ کے معاملے پر راہل گاندھی اور سونیا گاندھی سے بھی تفتیش کر چکا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
مالی بدعنوانی کے انسداد کے لیے کام کرنے والی انڈیا کی مرکزی فنانشل کرائم ایجنسی نے گزشتہ ایک دہائی میں سو سے زائد ایسے سیاستدانوں سے تفتیش کی ہے جو اپوزیشن سے تعلق رکھتے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق مبصرین انڈین وزیراعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہیں کہ وہ اس طرح اس ایجنسی کو حزب اختلاف کے رہنماؤں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
چھاپوں، گرفتاریوں اور تفتیش کے اسی سلسلے میں رواں ہفتے وزیراعظم مودی کے سب سے سخت ناقد اور دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے حراست میں لیا۔
یہ گرفتاری ایسے وقت ہوئی جب انڈیا میں اگلے ماہ عام انتخابات کا انعقاد ہونا ہے۔
انڈیا میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کو وزیراعظم نریندر مودی کے مقابلے میں بہت کم مقبولیت حاصل ہے اور وہ اس خیلج کو پاٹنے کی کوشش میں ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور دیگر وفاقی ایجنسیاں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایما پر اُن کو ہدف بنا رہی ہیں۔
اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کہتے ہیں کہ مودی حکومت نے ٹیکس کے معاملے پر اُن کی جماعت کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر کے پارٹی کو مفلوج کر دیا ہے۔
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ہاتھوں دہلی کے وزیراعلٰی کی گرفتاری پر راہل گاندھی نے کہا کہ ’ایک خوفزدہ ڈکٹیٹر ایک مری ہوئی جمہوریت چاہتا ہے۔‘
اروند کیجریوال کو نریندر مودی کے خلاف الیکشن مہم میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے سب سے اہم رہنما کے طور پر دیکھا جا رہا تھا جن کی تقاریر عوام کی بڑی تعداد سنتی ہے۔
انڈیا میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو مرکز کی سب سے طاقتور ایجنسی سمجھا جاتا ہے جو کسی وارنٹ کے بغیر گھروں، دفاتر کی تلاشی لے سکتی ہے اور اسے ملزمان کو گرفتار کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے۔
روئٹرز کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے سنہ 2014 میں مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک اپوزیشن کے تقریباً 150 سیاست دانوں کو طلب کیا، ان سے پوچھ گچھ یا اُن کے گھروں، دفاتر پر چھاپے مارے ہیں۔ ان میں راہل گاندھی اور ان کی والدہ سونیا گاندھی بھی شامل ہیں جن سے مبینہ منی لانڈرنگ پر ایک معاملے میں پوچھ گچھ کی گئی۔
روئٹرز نے یہ اعداد وشمار عدالتی ریکارڈ، پارٹی کے بیانات اور میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر مرتب کیے۔
اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے صرف چار کا تعلق بی جے پی سے تھا۔

کیجریوال کو مودی کے خلاف الیکشن مہم میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے سب سے اہم رہنما کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے ایک تقریر میں کہا تھا کہ ’ہماری حکمرانی کا ایک بڑا پہلو بدعنوانی کے خلاف زیرو ٹالرنس ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ تمام ادارے بدعنوانی کے خلاف کارروائی کے لیے مکمل طور پر آزاد ہیں۔ بی جے پی کے دیگر رہنماؤں نے کہا کہ تفتیش کار صرف قانون کی پیروی کر رہے ہیں۔
وزیراعظم مودی کے دفتر نے مزید تبصرہ کرنے کی متعدد درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔ جبکہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے کہا کہ وہ سیاسی جماعتوں کے درمیان تفریق کے بغیر کام کرتا ہے، لیکن اس حوالے سے اعداد و شمار فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔
اروند کیجریوال کو تفتیشی ایجنسی نے شہر میں شراب کے لائسنس دینے میں مبینہ بدعنوانی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ انہوں نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
انہوں نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ ’لوگوں کو ای ڈی کے ذریعہ بی جے پی میں شامل ہونے پر مجبور کرنے کے لیے ہراساں کیا جاتا ہے۔ اگر میں آج بی جے پی میں شامل ہوا تو مجھے سمن ملنا بھی بند ہو جائیں گے۔‘

شیئر: