Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انگولا میں ہاتھی دھماکہ خیز مادہ کا سراغ لگائینگے

لوانڈا ... قدرت نے انسانوں کی طرح مختلف جانوروں کو بھی بو سونگھنے کی صلاحیت کسی نہ کسی حد تک دیدی ہے اور ایسے ہی جانوروں میں کتوں کا شمار نمایاں طور پر کیا جاتا ہے مگر جرائم کی دنیا سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے جرم کا سراغ لگانے کی خاطر بلی، خرگوش، چوہے اور دیگر جانوروں کو بھی دھماکہ خیز اشیاء کی بو سونگھنے کی صلاحیت عطا کردی ہے جو مصنوعی ہے مگر کام آتی ہے۔ اب برسہا برس تک خانہ جنگی میں مبتلا رہنے والے افریقی ملک انگولا میں ہاتھیوں سے بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز اشیاءکا پتہ لگانے کا کام لیا جارہا ہے۔ واضح ہو کہ ہاتھی اپنے ڈیل ڈول کی وجہ سے جتنا طاقتور سمجھا جاتا ہے اس کا حافظہ اور دماغی صلاحیت بھی بہت زیادہ ہے مگر یہ تازہ ترین انکشاف ہوا ہے کہ اگر اسے معقول تربیت دی جائے تو وہ کتوں کی طرح بارود وغیرہ سونگھنے میں بھی کمال حاصل کرسکتا ہے اور ایسا ہی کچھ یہاں کے ہاتھی انجام دے رہے ہیں۔ تازہ ترین تحقیق کے مطابق افریقہ کے بعض تربیت یافتہ ہاتھی بارودی اشیاءکو سونگھنے میں کتوں سے تقریباً 6فیصد زیادہ صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہاتھیوں میں یہ صلاحیت بہت زیادہ ہوگئی ہے تاہم ہاتھیوں کی اس نئی صلاحیت کا سراغ لگانے والے سائنسدان یہ قطعاً نہیں چاہتے کہ ہاتھیوں کو تخریبی کاموں میں استعمال کیا جائے اسلئے انہیں بارودی سرنگیں صاف کرنے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ یہ کام کچھ اس طرح کیا جاتا ہے کہ ڈرون کی مدد سے حاصل کردہ نمونے ٹیسٹ کے لئے ہاتھیوں کے پاس بھیجے جاتے ہیں اور اگر ہاتھی نے خاص حرکت کے ذریعے بارودی مواد کو محسوس کرلیا تو پھر سرنگو ںکو صاف کیا جاتا ہے۔ واضح ہو کہ خانہ جنگی کے دوران افریقی نسل کے بیشتر ہاتھی انگولا کی سرحد پار کرکے بوٹسوانا، زمبیا اور کانگو چلے گئے تھے۔ 2002ءمیں خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد انکی واپسی شروع ہوئی جو آہستہ آہستہ کافی بڑھ گئی ہے۔ حکام اسی تعداد سے اپنا کام نکالنا چاہتے ہیں۔

شیئر: