Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جانوروں کی جلد پر نقش و نگار بنانے والی 10ہزار سال پرانی مومی پینسل دریافت

 اسکاربورو....  ماہرین آثار قدیمہ نے اب سے ہزاروں سال پرانے کیریون یا مومی پینسل کو دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ ہمارے آباواجداد اب سے تقریباً10ہزار سال قبل ایسی ہی پینسلوں یا کیریون سے مختلف جانوروں کی کھالوں پر طرح طرح کے نقش و نگار بناتے تھے۔ امکانی طور پر یہ پینسل یا کیریون  دنیا میں بنائی جانے والی ان ابتدائی مومی پینسلوںمیں شامل ہے جو انسان نے اپنے ذوق نقش نگاری کی تسکین کیلئے بنائی تھیں۔ اب 10ہزار سال بعد اسکاربورو کی جھیل میں اسکا سراغ ملا ہے۔ دریافت ہونے والی مومی پینسل تکون شکل کی ہے او ر اسے ان سرخ ذرات سے تیار کیاگیا ہے جنہیں رنگ سازی کی دنیا میں اوشرے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جس جھیل سے اسے دریافت کیا گیا ہے اسکے اوپر کائی کی موٹی پرت پھیلی ہوئی تھی اور شاید یہی وجہ ہے کہ اتنے عرصے تک اسکا سراغ نہیں ملا۔ ماہرین اپنے اس دعوے پر قائم ہیں کہ انہوں نے جس مومی پینسل کا سراغ لگایا ہے وہ دنیا میں بننے والی انتہائی ابتدائی پینسلوں میں سے ایک ہے۔ اس پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کا تعلق یونیورسٹی آف یارک اور یونیورسٹی آف چیسٹر کے علاوہ مانچسٹر یونیورسٹی سے بھی ہے۔ دریافت ہونے والی پینسل کا سائز  22ملی میٹر  لمبی اور 7ملی میٹر چوڑی بتایا گیا ہے۔ واضح ہو کہ اوچرے زمانہ ما قبل تاریخ میں شکاریوں کے استعمال میں رہنے والی سب سے اہم چیز تھی اور اسی وجہ سے وہ اپنے کئے ہوئے شکاروں کی کھال پر طرح طرح کے نقش و نگار بناکر انہیں یادگار کی حیثیت دیدیتے تھے۔ رنگ میں استعمال ہونے والے اس اوچرے کا زمانہ 8ہزار قبل مسیح کا بتایا جاتا ہے۔
 

شیئر: