Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نماز کے وقت دکانیں بند کرنے یا نہ کرنے پر لوگوں کی متضاد آرا

دمام...... سعودی عرب میں نماز کے وقت دکانیں ، تجارتی مراکز، پٹرول اسٹیشن، فارمیسیاں اور ریستوران وغیرہ بند کرنے یا نہ کرنے کے مسئلے پر سعودی 2فریقوں میں منقسم ہوگئے۔بند رکھنے کے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کرنے والوں نے 6ایسے اسباب گنوائے ہیں جنکی بنیاد پر نماز کے وقت دکانیں بند کرنا ملک و قوم کے مفاد میں نہیں۔ ان حضرات کا کہناہے کہ نماز کے وقت کاروباری مراکز بند کرنے کا فیصلہ 31برس قبل کیا گیا تھا۔ یہ فیصلہ نظریہ” استحسان“ کی بنیاد پر کیا گیا تھا۔ سعودی عرب دنیا کا واحد ملک ہے جہاں نماز کے وقت دکانیں بند کی جاتی ہیں۔اگر بند کرنے کا سلسلہ ترک کردیا جائے تو ایسی صورت میں قومی اقتصاد کو ہونے والا خسارہ بند ہوجائیگا۔ ایسے پیداواری وسائل جن کی بندش سے نقصان ہوتا ہے وہ نقصان ختم ہوجائیگا۔ دیگر کا کہناہے کہ نماز کے وقت دکانیں بند کرنے نہ کرنے کے مسئلے کاہر پہلو سے جائز ہ لیا جانا چاہئے۔ بہرحال نماز کے تقدس کا احترام واجب ہے۔ ان لوگوں کا کہناہے کہ نماز کے وقت کاروباری مراکز بند کرنے سے ہونے والے نقصانات کی بابت جو اعدادوشمار پیش کئے جارہے ہیں وہ حقیقت پر مبنی نہیں۔ یکجہتی پیدا کرکے مبینہ نقصانات کا تدارک کیا جاسکتا ہے۔اعدادوشمار مبالغہ آمیز ہیں۔اقتصادی امو رکے ماہر سعود الحامد نے توجہ دلائی کہ یہ درست ہے کہ دکانیں بند کرنے کا فیصلہ صرف سعودی عرب میں نافذ العمل ہے لیکن یہ اچھا کام ہے، اس سے نماز کی بروقت ادائیگی کی یاد دہانی ہوتی ہے۔رکن شوریٰ ڈاکٹر فہد العنزی نے کہا کہ قرآن کریم نے نماز جمعہ کےلئے کاروبار بند کرنے کا حکم دیا ہوا ہے، اسے حد سے زیادہ پھیلا دیا گیا ہے۔ جمعہ کی نماز کے وقت دکانوںکی بندش شرعی فریضہ ہے۔ بہتر ہوگا کہ دیگر نمازوں کے دوران دکانیں بند کرنے کے فیصلے کی افادیت اور نقصانات کا ٹھوس بنیادوں پر جائزہ لیا جائے۔ دن میں کم از کم 4مرتبہ 30منٹ سے ایک گھنٹے تک مملکت بھر میں تمام سرگرمیاں معطل کرنے کے نقصانات یقینی ہیں۔ سعودی اقتصادی سوسائٹی کے رکن ڈاکٹر عبداللہ المغلوث نے کہا کہ صحت مراکز، فارمیسیوں ، پٹرول اسٹیشنوں ، ہنگامی اداروں اورفضائی کمپنیوں کو نماز کے وقت بند کرنے کے فیصلے سے استثنیٰ دیا جائے۔سعودی ایوانہائے صنعت و تجارت کونسل میں قومی تجارتی کمیٹی کے ڈپٹی چیئرمین شنان عبداللہ نے توجہ دلائی کہ بندش کے فیصلے سے ایسے ادارو ںکو استثنیٰ دیا جانا ضروری ہے جن سے عوام بے نیاز نہیں ہوسکتے۔ کے ایف یو پی ایم کے پروفیسر عبدالوہاب القحطانی نے توجہ دلائی کہ 3عشرے قبل جو فیصلہ کیا گیا تھا وہ اجتہادی فیصلہ تھا۔ غلطی کی اصلاح واجب ہے۔ جمعہ کی نماز کے سوا کسی بھی نماز کے وقت دکانیں بند کرنے کا شرعی حکم نہیں ۔

شیئر: