Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عوام بے ایمانی سے تنگ آچکے،صدر عارف علوی

اسلام آباد... صدر عارف علوی نے مسائل کی سب سے بڑی وجہ گروہی مفادات اور کرپشن کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن پر قابو پانے کےلئے احتساب کے اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔ہمارا سیاسی نظام مختلف وجوہ کے باعث عدم استحکام کا شکار رہا ہے ۔اندرونی اور بیرونی قرضوں کے پہاڑ خطرناک حد تک زیادہ ہو چکے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پانی کو ضائع ہونے سے روکنے پر توجہ دینا ہو گی۔پانی کے بے جا استعمال پرقابو پانا ہو گا ۔ شجر کاری پر خصوصی توجہ دینا ہو گی اور نئے ڈیم بھی بنانا ہوں گے۔نظام انصاف کی جانب توجہ بھی لازم ہے۔ملک میں آبادی اور وسائل میں توازن پیدا کرنا ہوگا اور اپنے قومی ورثے کی حفاظت کرنا ہوگی۔نوجوانوں کےلئے میرٹ اور قابلیت کی بنیاد پر روزگار کے مواقع تلاش کرنا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے مسئلے پر قابو پایا جاچکا جس کا کریڈٹ افواج پاکستان کو دینا چاہتا ہوں اس حوالے سے دنیا کو ہم سے سیکھنا چاہیے۔پاکستان تمام ہمسایہ ممالک سے پرامن تعلقات کا خواہشمند ہے۔پاکستان روس  ترکی  ایران  سعودی عرب کےساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے لئے ضروری ہے۔ ہند کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں۔تصادم اور الزام تراشی کسی مسئلے کا حل نہیں۔خطے کے پائیدار امن کےلئے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے۔پاکستان، مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ہر سطح پر کاوشیں جاری رکھے گا۔پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے بطور صدر مملکت پہلا خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ان ایوانوں اور راہداریوں سے میر ی شناسائی اس ایوان کے رکن کی حیثیت سے کئی برس پرانی ہے۔ مجھ پر جو ذمہ داریاں عائد ہوتی رہی ہیں۔ اُن کی ادائیگی کے لئے یہاں بیٹھ کر جو کچھ میں کر سکتا تھا میں نے پوری ایمانداری اور صلاحیت کے مطابق انجام دیاہے۔ایک سیاسی کارکن اور ذمہ دارشہری کی حیثیت سے اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ ہمارے مسائل کی سب سے بڑی وجہ گروہی مفادات اوربے انتہا کرپشن ہے۔ انتخابات نے بھی یہ بات ثابت کر دی کہ عوام بے ایمانی سے تنگ آچکے ہیں اور ایک پاک معاشرہ چاہتے ہیں ۔کرپشن کو قابوکرنے میں جہاں صاف اور شفاف نظام ضروری ہے وہیں احتساب کے اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بلاخوف و امتیاز اپنا کام سرانجام دیں ۔ میرا ایمان ہے کہ عوام کی خواہشات کے احترام میں ہی حکومتوں کی کامیابی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ”نیا پاکستان“ بنانے کا عزم کیا ہے اور اسی نعرے پر وہ انتخابات کے بعد حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ میرے خیال میں نئے پاکستان کی سب سے بڑی شناخت سادگی کا فروغ، غیر ضروری پروٹوکول کاخاتمہ اور بدعنوانیوں سے پاک نظام ہے۔ ہمیں یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ ہم ایک مقروض قوم ہیں اور ہمیں اپنے ترقیاتی منصوبوں کے بجائے قرض ادا کرنے لئے بھی مزید قرض لینا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ قومیں مسائل سے دوچار ہو جایا کرتی ہیں بعض اوقات مسائل اتنے زیادہ اور گھمبیر ہو جاتے ہیں کہ ترجیحات کا تعین ہی مشکل ہو جاتا ہے۔ پاکستان ایسی ہی صورت حال سے دوچار ہے لیکن زندہ اور باہمت قومیں مشکلات سے گھبرایا نہیں کرتیںبلکہ جواں مردی اور حوصلے سے مقابلہ کرتی ہیں ۔ 
 

شیئر: