Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آج کی ویمن کرکٹ اور آفریدی کا چند برس پرانا بیان

محمود الحسن
پاکستان میں وومن کرکٹ کا آغاز اور اس کے فروغ کے لیے کام بہت تاخیر سے ہوا ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان پہلے پانچ ورلڈ کپ مقابلوں کا حصہ نہیں تھا۔
آئرلینڈ، نیدر لینڈ اور ڈنمارک کی ٹیموں نے پاکستان سے پہلے وومن کرکٹ ورلڈ کپ میں حصہ لیا ۔ یہ وہ ممالک تھے جہاں مردوں کی فرسٹ کلاس کرکٹ ٹیم بھی نہیں تھی ۔ ہم منیر نیازی کی نظم ”ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں“ کے مصداق بطور قوم ہر کام میں ہمیشہ دیر کردیتے ہیں ۔ وومن کرکٹ بھی ان کاموں میں سے ایک ہے۔
وومن کرکٹ کے بارے میں پاکستانی معاشرے میں پائی جانے والی عمومی رائے کی جانچ کے لیے معروف کرکٹر شاہد آفریدی کا چند سال پرانا بیان کافی ہے۔
آفریدی سے ٹی وی انٹرویو میں وومن کرکٹ سے متعلق سوال پوچھا گیا تو ان کا جواب تھا ’پاکستانی خواتین کے بارے میں وہ بس اتنا جانتے ہیں کہ ان کے ہاتھ میں ذائقہ بہت ہے۔‘ مراد ان کی یہ تھی کہ اس ملک کی خواتین کا کھیلوں سے کیا لینا دینا، انھیں کھانے پکانے سے ہی سروکار رکھنا چاہیے، لیکن اس بھولے بادشاہ کو کون بتائے کہ پاکستانی خواتین ستاروں پرکمند ڈال رہی ہیں اور زندگی کے مختلف شعبوں میں انھوں نے اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑے ہیں۔ 
ایک وقت وہ بھی تھا جب وومن کرکٹ کا ہمارے یہاں چرچا نہیں تھا، کسی خاتون کرکٹر کا نام بھی کم ہی سننے میں آتا لیکن پھر دھیرے دھیرے پاکستان وومن کرکٹ ٹیم کا نام ابھرنا شروع ہوا اور اس کی کامیابیوں کی خبریں بھی ملنے لگیں ۔ کئی خاتون کھلاڑیوں کو ناموری حاصل ہوئی جن میں قومی ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر سرفہرست ہیں۔ 
یہ سب محدود سہولتوں، محدود سوچ اور معاشرتی اعتبار سے ناموافق ماحول کے باوجود ہوا۔ کچھ ہی عرصہ قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے وومن کرکٹ ٹیم کے انتخاب کا پول بہت چھوٹا ہونے پر حیرت کا اظہار کیا ۔
 پاکستان وومن کرکٹ ٹیم ان دنوں جنوبی افریقہ کے دورے پر ہے۔ دونوں ملکوں کی ٹیموں کے درمیان پیر سے ون ڈے سیریز کا آغاز ہو رہا ہے۔ یہ دورہ آئی سی سی وومن چیمپیئن شپ کا حصہ ہے، جس میں ٹاپ چار ٹیمیں سنہ 2021 میں نیوزی لینڈ میں ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے براہ راست کوالیفائی کر جائیں گی ۔
میزبان ٹیم کو کسی آزمائشی مرحلے سے نہیں گزرنا پڑے گا، باقی کی تین ٹیموں کا فیصلہ کوالیفائی راﺅنڈ میں ہوگا۔ آئی سی سی وومن چیمپئن شپ میں اس وقت پاکستان 12 پوائنٹس کے ساتھ چھٹے اور جنوبی افریقہ13 پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔ پاکستان ون ڈے سیریز جیت کر پوائنٹس ٹیبل پر جنوبی افریقہ سے اوپر آسکتا ہے۔ 
ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز میں کامیابی سے قومی ٹیم کا حوصلہ بلند ہے۔ دورے پر روانگی کے وقت کپتان بسمہ معروف نے کہا تھا کہ ٹیم پرانے اور نئے کھلاڑیوں پر مشتمل ہے اور اس کمبی نیشن کے ساتھ اچھی کارکردگی دکھائے گی ۔ ٹیم کی تیاری پر بھی انھوں نے اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ 
سنہ 015 2 میں جنوبی افریقہ سے پاکستان ون ڈے سیریز ہار گیا تھا۔ تین میں سے ایک میچ جو پاکستان جیت سکا تھا، اس میں بسمہ معروف پلیئرآف دی میچ تھیں۔
پاکستانی ٹیم کو یہ دورہ عروج ممتاز کی سربراہی میں قائم نئی سلیکشن کمیٹی کا بھی امتحان ہے جس نے ٹیم منتخب کی ہے۔
پاکستانی ٹیم تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کے بعد پانچ ٹی ٹوئنٹی میچ بھی کھیلے گی۔

شیئر: