Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گوریلا بھی انسانوں کی طرح ایک دوسرے سے میل جول رکھتے ہیں‘

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانوں کی طرح گوریلوں کے بھی خاندان ہوتے ہیں۔ تصویر اے ایف پی
ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گوریلوں کا آپس میں میل جول اور تعلقات کا طریقہ حیرت انگیز طور پر انسانوں کے ساتھ  بہت زیادہ مماثلت رکھتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مذکورہ تحقیق سے پتہ لگ سکتا ہے کہ انسان کے معاشرتی رویوں میں وقت کے ساتھ کتنی اور کیا کیا تبدیلیاں آئی ہیں۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گوریلوں کے خاندان ہوتے ہیں، اور خاندان کا سربرہ اکثر انسانوں کے خاندانوں کی طرح نر ہوتا ہے۔

گوریلے اپنے رویے میں تبدیلی اس لیے لائے ہونگے تاکہ کھانے کی مشکل سے ملنے والی اشیا ڈھونڈ سکیں۔ تصویر اے ایف پی

محقیقن کے مطابق عموماً گوریلوں کا خانداں 13 ممبران پر مشتمل ہوتا ہیں اور بڑے گروپوں کے خاندان میں 39 گوریلے بھی پائے گئے ہیں۔
تحقیق کے سربراہ اور یونیورسٹی آف کیمبرج  کے اینتھروپولوجسٹ روبن موریسن کا کہنا  تھا کہ ماضی کے انسانی قبیلوں میں بھی کچھ ایسا ہی ہوتا تھا، مثلاً گاؤں اور دیہاتوں میں۔
موریسن کا کہنا تھا کہ گوریلا اپنے رویے میں تبدیلی اسی لیے لائے ہوں گے تاکہ وہ کھانے کی مشکل سے ملنے والی اشیا ڈھونڈ سکیں۔

گوریلوں کے خانداں میں عموماً 13 ممبر ہوتے ہیں ۔ تصویر اے ایف پی

تحقیق کے دوران  یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ درجنوں گوریلے پھل کھانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھتے ہیں جیسا سالانہ تہواروں میں ہوتا۔
کہا جاتا ہے کہ وہیل اور ہاتھی بھی اسے طرح کا معاشرتی رویے رکھتے ہیں۔
موریسن کا کہنا تھا، ’ہماری تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ یہ جانور بہت عقلمند ہوتے ہیں اور ہم انسان شاید اتنے ضاص نہیں جتنا ہم سوچنا پسند کرتے ہیں۔‘

شیئر: