Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نوے فیصد سعودی نوجوان سوشل میڈیا سے خبریں حاصل کرتے ہیں‘

ٹو ئٹر اور واٹس ایپ جیسے پلیٹ فارم پر انحصار میں اضافہ ہوا ہے۔(فائل فوٹو اے ایف پی)
ایک نئے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ 10 میں سے 9 سعودی نوجوان سوشل میڈیا سے اپنی خبریں حاصل کرتے ہیں۔
یہ بات اس چیز کی نمائندگی کرتی ہے کہ مملکت کے نوجوانوں میں روایتی نیوز مراکز کی بجائےٹو ئٹر اور واٹس ایپ جیسے پلیٹ فارم پر انحصار میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ چار سال پہلے صرف 14 فیصد نے سوشل میڈیا کو اپنے اہم ذرائع کے طور پر استعمال کیا۔
یہ نتیجہ 2020 عرب یوتھ سروے کے نتائج میں سے ایک ہے جو مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے 17 ممالک میں 18سے 24 سال کی عمر کے مردوں اور خواتین کے سالانہ رجحانات کو پرکھنے کا پیمانہ ہے۔ یہ رواں سال کے شروع میں 4000  افراد کے نمونے پر مبنی ہے۔
سروے میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ 87 فیصد سعودی نوجوان اپنی شاپنگ آن لائن کرتے ہیں۔ تھوڑی ہی مدت میں ایک اور بڑی چھلانگ جس کو حالیہ مہینوں میں کوویڈ 19 کی وبا نے تیز کیا ہے۔
سعودی حکومت کی وبائی بیماری سے نمٹنے کے اقدامات کو سعودی نوجوانوں کی غالب تعداد نے منظور کیا جن میں 91 فیصد عوام کی صحت کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے حق میں تھے۔
مرد اور خواتین کے درمیان 50/50 فرق پر مبنی اس سروے میں مملکت کی خواتین کے بدلتے رویوں پر بھی دلچسپ روشنی ڈالی گئی۔
12 فیصد نوجوان سعودی خواتین کے خیال میں انہیں مردوں سے زیادہ حقوق حاصل ہیں۔ 50 فیصد کا کہنا ہے کہ انہیں مردوں کی طرح کےحقوق حاصل ہیں اور 74 فیصد کا کہنا ہے کہ انہیں معیاری تعلیم تک زیادہ یا مساوی رسائی حاصل ہے۔

سعودی عرب کے غیر ملکی خیالات میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔(فوٹو الشرق الاوسط)

64 فیصد نوجوان سعودی مرد اور خواتین یکساں طور پر متفق ہیں کہ اگر کوئی عورت گھر میں رہنے کی بجائےکل وقتی یا جز وقتی کام کرتی ہے تو وہ اپنے گھر والوں کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا سکتی ہے۔
سروے کے مطابق حالیہ برسوں میں سعودی عرب کے غیر ملکی خیالات میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔
17 ریاستوں کے نوجوان عرب سعودی مملکت کو اس خطے میں سب سے اوپر اٹھنے والی طاقت کے طور پر دیکھتے ہیں اور اسے پچھلے پانچ سالوں میں کسی بھی عرب ملک کی نسبت عرب دنیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا کر دیکھا جاتا ہے۔
بی سی ڈبلیو ایسڈا کے صدر اور بانی سنیل جان نے کہا ہے کہ سروے کے نتائج ان تبدیلوں کی عکاسی کرتے ہیں جو مملکت میں ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کی حکمت عملی کی وجہ سے جاری ہیں۔

شیئر: