Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 سعودیوں کی اکثریت ورزش سے دور کیوں؟

سروے کے مطابق بیشتر سعودی افراد ورزش کے شوقین نہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)
معاشرتی صحت کے حوالے سے کیےگئے سروے میں کہا گیا ہے کہ 67 فیصد سعودی باشندے کسی قسم کی جسمانی ورزش کے عادی نہیں۔ سروے مملکت کے محتلف شہروں میں کیا گیا جس میں 7500 افراد نے شرکت کی۔
عربی روزنانے عکاظ کے مطابق سوشل ہیلتھ ریاض ریجن کی جانب سے کیے جانے والے سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ بیشتر سعودی باشندے ورزش کے شوقین نہیں بلکہ ان کا کہنا ہے کہ ورزش کے لیے وقت نہیں ملتا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ واک کو معمول بنایا جائے ( فوٹو: ٹویٹر)

سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ 33 فیصد سعودی جسمانی ورزش کرتے ہیں، وہ افراد جو باقاعدہ جسمانی ورزش کرتے ہیں ان میں سے اکثر جاگنگ اور رات کی واک  ہے جبکہ 10 سے 15 فیصد افراد باقاعدگی سے جم جاتے ہیں۔
اس حوالے سے بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ انہیں باقاعدگی سے جم جانے کا وقت ہی نہیں ملتا کیونکہ روزگار سے فارغ ہو کر گھر بار کی ذمہ داری ادا کرنا ہوتی ہے اس لیے صبح کی واک پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔
ایک اور شخص کا کہنا تھا کہ فٹنس سینٹر کی فیس کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ بڑھتے ہوئے اخراجات اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ باقاعدگی سے جم میں رجسٹر کریں۔

پارکوں میں فٹنس کے لیے مشینیں نصب کی گئی ہیں ( فوٹو ، سوشل میڈیا)

واضح رہے مملکت کے مختلف شہروں میں بلدیہ کی جانب سے تفریحی پارکوں اورساحلوں پر ورزش کے لیے مشینیں نصب کی ہیں تاکہ لوگ وہاں ورزش کریں جبکہ جدہ ساحل پر واکنگ ٹریک بھی بنائے گئے ہیں جہاں صبح اور شام کے اوقات میں بیشتر لوگ واک کرتے دکھائی دیتے  ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جسمانی صحت کو برقرار رکھنے کےلیے لازمی ہے کہ یومیہ بنیاد پر ورزش کریں۔ کم از کم تیز چلنے کو روز مرہ کا معمول بنایا جائے جس سے انسانی جسم کا دوران خون منظم رہتا ہے۔
ورزش کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یومیہ ورزش سے بلند فشار خون اور شوگر کے لیول کو کنٹرول رکھا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں کولیسٹرول بھی باقاعدہ ورزش کے ذریعے لیول پر رہتا ہے اس لیے ورزش کو روز کا معمول بنانا بہتر صحت کا ضامن ہوسکتا ہے۔

شیئر: