Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برف کے ٹکڑوں سے بنا ’ہاٹ پاٹ ریستوران‘

برف کا یہ منفرد میلا دنیا کے چار عظیم سنو فیسٹیولز میں سے ایک ہے جن میں برف کے مجسمہ ساز خوبصورت شاہکار تخلیق کرتے ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
چین کے سرد ترین شہر ہربن میں ہر سال آئس اینڈ سنو فیسٹیول منعقد ہوتا ہے جہاں چینی سالِ نو کی خوشی میں ہزاروں افراد برف کی دنیا سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آج کل ہربن میں اس میلے کے سلسلے میں 300 سے زائد ’برف کے کان کنوں‘ کا کام شدید سردی میں صبح سویرے سنگہوا نامی جمے ہوئے دریا پر شروع  ہوتا ہے۔

لمبی لمبی چھینیاں اٹھائے ورکرز دریا کی جمی ہوئی کلومیٹر تک وسیع سطح کو کریٹ کی سائز کے برابر بلاکس میں توڑتے ہیں۔ کان کن، جن میں سے کئی ایک تعمیراتی مزدور یا کسان ہوتے ہیں، گھٹنوں تک لمبے ربڑ کے بوٹ، لمبی جیکٹیں، موٹے دستانے اور ہیٹ پہنے ہوتے ہیں۔

زانگ وی نامی ایک ورکرز نے روئٹرز کو بتایا کہ ’ہم صبح چھ بجے کام پر آتے ہیں۔‘ کبھی کبھار ہمیں آٹھ نو بجے رات تک اور بعض دفعہ تو نصف شب تک بھی اوور ٹائم لگانا پڑتا ہے۔‘

کان کنوں کا لنچ بہت ہی مختصر ہوتا ہے جو کہ گرم نوڈلز اور گرم گرم پکوڑوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ لکڑی کے پول اور شفاف شیٹس سے بنائے گئے عارضی کینٹین سردی سے بچاؤ کا معمولی سہارا بنتے ہیں۔
دسمبر کے شروع کے بعد سے اب تک ہر روز ہزاروں برف کے ٹکڑے جمے ہوئے دریا سے توڑ کر نکالے گئے ہیں۔

برف کے ان بلاکس کو ٹرکوں پر لاد کر قریبی  ہربن ونٹر فیسٹول کی سائیٹ پر منتقل کیا جا رہا ہے جہاں ان سے بڑے بڑے قلعے، بت، پل اور یہاں تک کہ چلتا ہوا ’ہاٹ پاٹ ریستوران‘ بنائے جا رہے ہیں۔ وانگ کوئیز ہنگ جو کہ گزشتہ 20 سال سے اس فیسٹول کے لیے برف کے بلاکس تراشتے ہیں کا کہنا ہے کہ مصنوعی برف اتنی موٹی نہیں ہوتی اور نہ اتنی مضبوط کہ تیز ہوا برداشت کر سکے۔

ہربن آئس اینڈ سنو فیسٹیول کے منتظمین اس میلے کے لیے مجسموں کی تیاری میں  بڑی شدو مد سے مصروف ہیں۔ برف کی سلیں ایک دوسرے کے اوپر رکھی جا رہی ہیں۔ دوسری جانب ورکرز آروں اور دیگر اوزاروں سے برف کی سلوں اور بلاکس کو توڑتے ہیں اور انہیں مخصوص شکل دیتے ہیں۔

37 ویں ہربن آئس اینڈ سنو فیسٹیول کا آغاز پانچ جنوری سے ہوگا۔ برف کا یہ منفرد میلا دنیا کے چار عظیم سنو فیسٹیولز میں سے ایک ہے جن میں ہر سال چین اور دنیا بھر سے برف کے مجسمہ ساز اور آرٹسٹ جمع ہو کر خوبصورت شاہکار تخلیق کرتے ہیں۔

چونکہ رواں سال کورونا وبا کی وجہ سے چین کی سرحدیں بڑی حد تک بند ہیں تو توقع یہ کی جا رہی ہے کہ اس سال اس میلے میں شرکا کی غالب اکثریت ملکی سیاحوں کی ہوگی۔

شیئر: