Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کا نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کا دورہ، ’بادل پھٹنے سے غیرمعمولی صورت حال کا سامنا ہے‘

این ڈی ایم اے کے مطابق ملک میں مزید بارشوں کا امکان ہے (فوٹو: پی ٹی وی)
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے اسلام آباد میں نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر کا دورہ کیا۔
اس موقعے پر قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین جنرل انعام حیدر ملک نے وزیراعظم کو ملک بھر میں جاری مون سون کی بارشوں اور ان سے ہونے والی تباہی پر بریفنگ دی اور تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔
این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا کہ ’اس سال کے مون سون کے سیزن کی شدت گذشتہ برس کے مقابلے میں 60 سے 70 فیصد زیادہ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے یہاں عام طور پر مون سون میں آٹھ سے نو مون سون کے سپیل ہوا کرتے تھے، رواں برس ان میں دو سے تین سپیلز کا مزید اضافہ ہوا ہے۔‘
چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق ’مون سون کی بارشوں کی وجہ سے اس وقت تک 178 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 500 سے قریب شہری زخمی ہوئے ہیں۔‘
انہوں بتایا کہ ’شمالی علاقہ جات، کشمیر، شمالی پنجاب، اسلام آباد اور اس کے ملحقہ علاقوں میں مون سون کی بارشیں زیادہ ریکارڈ کی گئی ہیں اور آمدہ دنوں میں بھی ان علاقوں میں مزید بارشوں کا امکان ہے۔‘
’آئندہ آنے والے دنوں میں پنجاب، کشمیر اور خیبر پختونخوا کے علاقے بارشوں سے زیادہ متاثر ہوں گے تاہم بڑے پیمانے پر کسی سیلاب کا خدشہ تاحال موجود نہیں ہے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ’چکوال، لاہور، اسلام آباد میں شدید بارشیں ہوئی ہیں البتہ جنوبی پاکستان میں بارشوں کا زور اس طرح سے نہیں ہے۔ بارشوں کا مقابلہ پنجاب حکومت اور دوسرے صوبوں نے بڑی اچھی تیاری کے ساتھ کیا ہے، اسی وجہ سے کم سے کم نقصان ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آئندہ آنے والے سالوں میں بارشوں کے امکان زیادہ ہیں، سو اس صورت میں این ڈ ی ایم اے کو صوبوں کے ساتھ مل کر حکمت عملی تیار کرنا ہو گی، اس حوالے سے این ڈی ایم اے کو جو اور ساز و سامان درکار ہے اسے مہیا کرنے کے لیے میں تیار ہوں اور صوبے بھی اس ضمن میں اپنے اپنے تائیں بھرپور سرمایہ کاری کریں گے۔‘
وزیر اعظم نے وزیر برائے منصوبہ بندی اور وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو این ڈی ایم اے اور صوبوں کے ساتھ مل کر آئندہ برس کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیاری کرنی چاہیے، اس سال کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ برس کے مون سون سیزن سے ڈیل کرنے کے لیے پالیسی بنائیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جن کا گرین ہاؤس گیسز کے اخراج سے کوئی لینا نہیں ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے ٹاپ 10 ممالک میں شامل ہے۔‘

 

شیئر: