Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وقت ، قابل قدر عظیم نعمت

مولانا نثار احمد حصیر القاسمی ۔ حیدرآباددکن

تعلیم انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔ کسی بھی قوم کے عروج وزوال کا مدار علم پر ہے، اسی پر سماج کی علمی وفکری عمارت کھڑی ہوتی ہے،اسی لئے اسلام نے تعلیم پر سب سے زیادہ توجہ دی اور امت مسلمہ کو علم کا مشعل دے کر تاریک دنیا کو علم کی روشنی سے منور کرنے کی ذمہ داری دی ہے۔ رسول اللہ جس وقت اس دنیا میں جلوہ افروز ہوئے،سارا عرب خطہ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا جہالت میں غرق تھی۔کوئی ایسی برائی اور خواہشاتِ نفسانی کی تکمیل کا ذریعہ نہیںجو عربوںمیں نہ پایا جاتا ہو۔اس ماحول میں رسول اللہ بچپن سے جوانی کے ایام گزارے مگر ان برائیوںسے بالکل محفوظ رہے۔کبھی آپکی زبانِ مبارک سے کوئی غلط بات نہیں نکلی یہاں تک کہ لوگوں نے آپ کو ’’الصادق الامین‘‘ کا خطاب دیا۔ قرآن کی پہلی وحی ان برائیوں کو ختم کرنے کے حکم کے بجائے تعلیم سے متعلق نازل ہوئی اور واضح طور پر اشارہ کردیا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو امت علم بنایا ہے۔یہ اس لئے کہ اس دنیا میں رفعت وسربلندی اور قوت واقتدار اسی کو حاصل ہوتا ہے جس کے پاس علم ہو۔تاریخ شاہد ہے کہ ہر دور میںعروج وزوال اور ترقی وتنزلی کا مدار علم پر رہا ہے۔ جس کے پاس علم رہا اسی کے پاس اقتدار رہا اور جنہوں نے علم سے منہ موڑا اور اس سے کنارہ کشی اختیار کی وہ انحطاط وتنزلی کے غار میں جا گرے، وہ ذلیل وخوار ہوئے اور مسلمان جب تک علم سے وابستہ رہے، ان کا سکہ چلتا رہا اور ان کی طوطی بولتی رہی ،مگر جب وہ علم کے میدان میں پیچھے ہوگئے،ذلت ومظلومیت ومحکومیت ان کا مقدر بن گئی۔وہ حاکمیت سے محکومیت میں تبدیل ہوگئے، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا :کیا علم والے اور بے علم برابر ہوسکتے ہیں؟ ہرگز نہیں۔خود رسول اللہ نے اپنے بارے میں ارشاد فرمایا: انما بعثت معلما۔ ’’ مجھے معلم بنا کر مبعوث کیا گیا ہے۔‘‘ آپنے فرمایا : ’’ انبیاء اپنی وراثت میں مال وزر چھوڑ کر نہیںجاتے، وہ تو اپنے پیچھے علم کی میراث چھوڑ کر جاتے ہیں۔ ‘‘ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ وقت اللہ تعالیٰ کی بیش بہا نعمت ہے جس کی حفاظت کرنے کی اسلام نے ہمیں بڑی تاکید کی ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ جنہوں نے وقت کی قدر کی، کامیابی نے اس کے قدم چومے اور جنہوں نے اس کی ناقدری کی اس کے حصے میں حسرت وندامت کے سوا کچھ نہ آیا۔ وہ اپنی زندگی میں ناکام اور بلندیوں تک پہنچنے اور کامیابیوں کا منہ دیکھنے سے قاصر رہے ۔ وقت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے مقصد سے ہی اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فجر کی،صبح کی،رات کی،دن کی،چاشت کے وقت کی،عصر کی اور زمانے کی قسم کھائی اور عبادتوں کو وقت کے ساتھ مربوط کیا ہے، اس لئے ہر انسان جو ترقی کرنا چاہتا اور کامیابی کا سہرا حاصل کرنا چاہتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ وہ وقت کی حفاظت کرے، اسے مفید مشغولیتوں اور تعلیم وتعلم میں صرف کرے

شیئر: