Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں جنگ بندی کی پیشکش، حماس ’جلد جواب دینے‘ کا خواہش مند

مصری ذرائع نے بتایا کہ ’حماس کا وفد تحریری جواب دے گا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
عسکریت پسند تنظیم حماس یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں 40 روزہ جنگ بندی کی پیشکش کا آج منگل کو جائزہ لے رہی ہے اور امکان ہے کہ وہ جلد اپنا جواب دے گی۔ 
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حماس کے ذرائع نے بتایا کہ ’قاہرہ میں تازہ ترین مذاکرات کے بعد قطر واپس آتے ہوئے حماس کے وفد نے کہا کہ تجویز پر تبادلہ خیال کیا ہے، ہم جلد از جلد جواب دینے کے خواہش مند ہیں۔‘
مصری ذرائع نے مصری انٹیلی جنس سروسز سے منسلک ایک سائٹ القاہرہ نیوز کو بتایا کہ ’حماس کا وفد تحریری جواب دے گا۔‘
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے امید ظاہر کی ہے کہ عسکریت پسند تنظیم حماس یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ پر اسرائیل کے تباہ کن حملے روکنے کے لیے ’غیرمعمولی فراخدالانہ‘ جنگ بندی کی پیشکش کو قبول کر لے گی۔
وائٹ ہاؤس نے ساتھی ثالثوں مصر اور قطر سے کہا ہے کہ وہ حماس پر تقریباً سات ماہ سے جاری جنگ کو روکنے کے لیے دباؤ بڑھائیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے مصری اور قطری رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ ’حماس کے زیرِ حراست یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لائیں‘ اور اسے محصور پٹی میں شہریوں کی امداد کے لیے ’واحد رکاوٹ‘ قرار دیا۔
کئی مہینوں سے مصر، قطر اور امریکہ ایک نئے معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔ نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کے نتیجے میں 80 اسرائیلی یرغمالیوں کا تبادلہ اسرائیلی جیلوں میں قید 240 فلسطینیوں کے بدلے ہوا۔
اس دوران مسلسل اسرائیلی بمباری نے حماس کے زیر انتظام غزہ کو تباہ کر دیا اور اب محصور علاقے کے شہری قحط کے دہانے پر کھڑے ہیں جبکہ ایک وسیع علاقائی تنازعے کے جنم لینے کا بھی خطرہ ہے۔
اسرائیل نے رفح میں جہاں غزہ کے 24 لاکھ افراد نے پناہ لے رکھی ہے، حماس کا ’پیچھا کرنے‘ کا عزم ظاہر کیا ہے تاہم وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے ہفتے کے آخر میں کہا کہ اگر جنگ بندی ہو جاتی ہے تو حکومت اس آپریشن کو ’معطل‘ کر سکتی ہے۔

سرائیلی بمباری نے حماس کے زیر انتظام غزہ کو تباہ کر دیا اوراب محصور علاقے کے شہری قحط کے دہانے پر کھڑے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی ویزر خارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے خطے کے اپنے ساتویں دورے پر ریاض میں خطاب کرتے ہوئے حماس کو جنگ بندی کے حوالے سے ’جلد فیصلہ‘ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ورلڈ اکنامک فورم کے خصوصی اجلاس میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ ’وہ صحیح فیصلہ کریں گے۔‘
ڈبلیو ای ایف کے اجلاس میں مصر کے وزیر خارجہ سامح شکری نے کہا کہ ’تجویز میں دونوں فریقوں کے موقف کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ ہم پُرامید ہیں۔‘
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ حماس کو غمالیوں کی رہائی کے بدلے میں 40 دن کی جنگ بندی کی پیشکش کی گئی ہے۔
ڈبلیو ای ایف کے موقع پر امریکی، یورپی اور عرب نمائندوں نے اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کو آگے بڑھانے کے بارے میں بات چیت کے لیے ملاقات کی۔
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ٹھوس اقدامات کسی بھی پائیدار جنگ بندی معاہدے کا لازمی جزو ہوں گے۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو فلسطینی ریاست کے دیرینہ مخالف ہیں اور اسرائیل اس سے قبل مستقل جنگ بندی کو مسترد کر چکا ہے۔
حماس کے ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ تنظیم ایسے معاہدے کی خواہشمند ہے جو غزہ میں مستقل جنگ بندی، بے گھر افراد کی آزادانہ واپسی، یرغمالیوں کے تبادلے اور محاصرے کے خاتمے کی ضمانت دے۔‘
چھ ماہ سے جنگ بندی اور حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے نئی سفارتی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
گزشتہ سال سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کی قیادت میں ہونے والے حملے کے بعد شروع ہونے والے غزہ کے تنازع کے نتیجے میں تقریباً 35 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

شیئر: