Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’شاہ جی آج سلائیں گے‘، طویل تقریر باقی موضوعات کو پیچھے چھوڑ گئی

شاہ محمود قریشی کی طویل تقریر کے دوران شہباز شریف ایوان سے باہر چلے گئے (فائل فوٹو: قومی اسمبلی)
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی طویل تقریر نے جہاں کچھ لوگوں کو بور کیا وہیں بہت سے افراد اس سے محظوظ ہوتے رہے۔
سنیچر کو قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے تین گھنٹے کے وقفے کے بعد شروع ہوا تو حکومتی بینچوں سے شاہ محمود قریشی نے گفتگو شروع کی۔
مخصوص انداز میں جذباتی جملوں، آواز کے اتار چڑھاؤ، نستعلیق الفاظ سے مزین تقریر جوں جوں طویل ہوتی گئی، سوشل ٹائم لائنز پر شاہ محمود قریشی اور ان کے انداز کا تذکرہ بڑھتا ہی چلا گیا۔
تقریر کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہیں پی ٹی آئی ارکان سے وزیراعظم عمران خان کے حق میں نعرے لگوائے، کہیں اپوزیشن رہنماؤں کے ایک دوسرے سے متعلق ماضی میں دیے گئے بیانات کا حوالہ دیا، تو کبھی شاعری و نثر کی تراکیب استعمال کر کے مخالفین کو نشانہ بنایا۔
شاہ محمود قریشی نے تقریر کے دوران جہاں عالمی حالات کا ذکر کرتے ہوئے مختلف ملکوں کی حکمت عملی اور پاکستان کے کردار پر بات کی وہیں کشمیر، چین، انڈیا، امریکہ سمیت متعدد موضوعات کا احاطہ کیا۔
اپنی طویل تقریر کے دوران شاہ محمود قریشی نے متعدد مرتبہ کہا کہ ’وہ گفتگو کو اختتام کی جانب لے جا رہے ہیں‘ اور ہر مرتبہ ایسا کہہ کر کر جب وہ نئے سرے سے گفتگو شروع کرتے تو حکومتی ارکان انہیں سراہتے، جب کہ اپوزیشن بینچوں کی جانب سے ’بس کرو‘ کی آوازیں لگائی جاتیں۔
ایوان کے اندر ہونے والی تقریر ایوان کے باہر بھی خصوصی دلچسپی کا مرکز رہی۔ سوشل میڈیا صارفین بھی ان کی تقریر کی طوالت، بیان کردہ نکات اور انداز گفتگو کا تذکرہ کرتے رہے۔

تقریر پر تبصرہ کرنے والے ٹویپس نے میمز کے ذریعے بھی اپنے تاثرات دوسروں تک پہنچائے۔

ٹوئٹر پر تبصرے کرنے والوں نے ایوان میں موجود ارکان کو شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران وزیراعظم عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان کی کتاب پڑھنی چاہیے کی تجویز بھی دی۔
اس تجویز پر قومی اسمبلی اجلاس کے دوران مہمانوں کی گیلری میں موجود ریحام خان نے تبصرہ کیا تو لکھا کہ ’شاہ محمود قریشی بالی وڈ کے لیے آڈیشن کے خواہشمند لگتے ہیں۔‘

سیاسی مخالفین اور دیگر ٹویپس کی جانب سے طویل تقریر کو وزیرخارجہ کی ’بیکار کوشش‘ کہا گیا تو جواب میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ٹویپس نے ان کی خوب تعریف کی۔

شاہ محمود قریشی اور ان کی طویل تقریر پر گفتگو کا معاملہ اتنا بڑھا کہ ان کا نام پاکستان میں ٹوئٹر کا ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔

اسی دوران متعدد ٹویپس کی جانب سے یہ خواہش ظاہر کی گئی کہ شاہ محمود قریشی کو اسمبلی فلور پر طویل تقریر کا ریکارڈ قائم کرنا چاہیے۔

طویل تقریر کا اپوزیشن پر کیا اثر ہو رہا ہو گا؟ پر بات کرتے ہوئے متعدد صارفین نے خیال ظاہر کیا کہ شاہ محمود قریشی اپوزیشن کا صبر آزما رہے ہیں۔

طویل تقریر کے دوران شاہ محمود قریشی نے جذباتی انداز میں بات کرتے ہوئی غلطی کی تو کبھی قریب بیٹھے اسد عمر نے ان کی تصیح کی جب کہ کبھی اپوزیشن ارکان ان کی اصلاح کی کوشش کے باوجود موقع کا فائدہ اٹھانا نہ بھولے۔

شاہ محمود قریشی کی طویل تقریر ختم ہونے کے بعد بھی ان کے جوش خطابت کا ذکر سوشل ٹائم لائنز پر نمایاں رہا۔ البتہ ان کی گفتگو کے بعد اپوزیشن ارکان کی جانب سے کی گئی تقاریر میں مسلسل یہ مطالبہ کیا جاتا رہا کہ تحریک عدم اعتماد پر فورا ووٹنگ کرائی جائے۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ انداز میں ایوان چلا کر وہ توہین عدالت کا ارتکاب کر رہے ہیں اور آئین کے بھی خلاف کام کر رہے ہیں۔

شیئر: