Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحریک عدم اعتماد، وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس

سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے سنیچر کو عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے لیے بلایا جانے والا اجلاس جاری ہے جبکہ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس رات 9 بجے طلب کرلیا ہے۔
اس سے قبل سنیچر کو اجلاس شروع ہوتے ہی تلخی اور احتجاجی جملوں کے بعد ملتوی کردیا گیا اور طویل وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔
اجلاس کا آغاز ہوتے ہی ایک پوائنٹ آف آرڈر پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سپیکر سے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم پر مِن و عن عمل کرتے ہوئے ووٹنگ کرائیں۔
سپیکر نے جواباً کہا کہ وہ عدالتِ عظمٰی کا حکم پر عمل کریں گے۔ تاہم جب انھوں نے ’بین الاقوامی سازش‘ کا حوالہ دیا تو اپوزیشن بینچوں نے شور مچانا شروع کر دیا۔
جب سپیکر نے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو بات کرنے کی اجازت دی تو انھوں نے ماضی میں نظریہ ضرورت کے تحت سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا۔
جب ان کی تقریر طویل ہوئی تو اپوزیشن نے اعتراض کیا جس پر دونوں جانب سے اراکینِ پارلیمان نے بولنا شروع کر دیا اور سپیکر نے اجلاس ڈیڑھ گھنٹے کے لیے ملتوی کر دیا۔
بتایا گیا ہے کہ اس وقت اپوزیشن کے ارکان سپیکر اسد قیصر کے کمرے میں گئے ہیں تاکہ طے کیا جا سکے ایوان کو کیسے چلانا ہے۔ 
سنیچر کو سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’پرسوں ایک تابناک دن تھا جب عدالت عظمٰی نے ڈپٹی سپیکر کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ آج یہ پارلیمان ایک نئی تاریخ رقم کرنے جا رہی ہے، یہ ایوان سلیکٹیڈ وزیراعظم کو شکست فاش دینے جا رہا ہے۔
شہباز شریف نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنایا اور سپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ صحیح معنوں میں سپیکر کا کردار نبھائیں اور عدالتی فیصلے کے مطابق ووٹنگ کرائیں۔‘ 

اجلاس کا آغاز ہوتے ہی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سپیکر سے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کے حکم پر مِن و عن عمل کرتے ہوئے ووٹنگ کرائیں (فوٹو: اردو نیوز)

جس پر سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے جواب دیا کہ ’میں نے سپریم کورٹ کا پورا فیصلہ پڑھا ہے اور میں اس پر من و عن عمل کروں گا۔‘
تاہم جب انھوں نے ’بین الاقوامی سازش‘ کا حوالہ دیا تو اپوزیشن بینچوں نے شور مچانا شروع کر دیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’اس تحریک کو پیش کرنا اپوزیشن کا حق ہے، اس کا دفاع کرنا میرا فرض ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں تسلیم کرتا ہوں کہ عدم اعتماد کی تحریک کے حوالے سے آئین میں گنجائش موجود ہے۔‘
شاہ محمود قریشی کے بقول ’آئین کا احترام ہم پر لازم ہے۔ آئینی، جمہوری اور سیاسی انداز میں تحریک کا مقابلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔‘

وزیر خارجہ کی تقریر کے دوران  اپوزیشن نے اعتراض کیا جس پر دونوں جانب سے اراکینِ پارلیمان نے بولنا شروع کر دیا۔ (فوٹو: اے پی پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’عدلیہ کے فیصلے کو ہم نے تسلیم کر لیا لیکن متحدہ اپوزیشن عدلیہ میں کیوں گئی اور از خود نوٹس کیوں لیا گیا۔‘
وزیر خارجہ کی تقریر کے دوران  اپوزیشن نے اعتراض کیا جس پر دونوں جانب سے اراکینِ پارلیمان نے بولنا شروع کر دیا۔
شاہ محمود قریشی تقریر جاری رکھنے پر مصر رہے اور انہوں نے اپوزیشن اراکین سے سوال کیا کہ آپ گھبرا کیوں رہے ہیں، پریشانی کس بات کی ہے۔
اراکین پارلیمان کے شورشرابے کے دوران سپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس دوپہر ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دیا لیکن اجلاس طے کردہ وقت کی بجائے تقریباً دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔

شیئر: