Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سب سے پہلے نجی کوائف کی راز داری

ایمن التمیمی ۔ مکہ
کروڑوں لوگ سوشل میڈیا اور ای ایپلی کیشنز ہر روز استعمال کررہے ہیں۔ اربوں پیغامات انٹرنیٹ کے ذریعے بھیج رہے ہیں۔اربوں ڈیجیٹل آپریشنز کئے جارہے ہیں۔ اس گہما گہمی کے عالم میں بہت سارے لوگ اپنی نجی معلومات کی بابت راز داری کا پہلو نظر انداز کر بیٹھتے ہیں۔ نجی معلومات انٹرنیٹ پر ایک دوسرے کو بھیج کر یہ بھول جاتے ہیں کہ اب ان کی نجی معلومات نجی نہیں رہیں۔
آج کل معلومات چرانے والا یا کسی کی بھی ذاتی معلومات میں بلا وجہ دلچسپی لینے والا آپ کی یومیہ زندگی او رآپ کی حیات کی جملہ تفصیلات حاصل کرنے میں کسی طرح کی کوئی دشواری محسوس نہیں کریگا۔ صبح سویرے نیند سے بیدار ہونے سے لیکر رات کے وقت نیند کی آغوش میں جانے تک آپ کی جملہ معلومات کوئی بھی انسان بہ سہولت و آسانی حاصل کرسکتا ہے۔ اسے آپ کی نجی معلومات حاصل کرنے کیلئے کسی لمبی چوڑی اور پر مشقت مہم چلانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اسے صرف سوشل میڈیا پر آپ کی ویب سائٹ کی ورق گردانی کرنا ہوگی۔ ٹویٹر، فیس بک ، انسٹا گرام ، اسنیپ چیٹ وغیرہ سماجی وسائل یا ایپلی کیشنز جنہیں آپ ہر روز یا پابندی سے استعمال کررہے ہوں ان پر ایک نظر ڈالنا ہوگی۔ نظر ڈالتے ہی آپ کی بابت سب کچھ اسے معلوم ہوجائیگا۔
قارئین سے میں یہی کہوں گا کہ آپ اگر کسی پبلک مقام پر کسی انجان شخص سے ہمکلام ہوجائیں اور وہ آپ کو دیکھ کر یہ کہنے لگے کہ آپ فلاں کمپنی کی فلاں ماڈل کار کے مالک ہیں۔ آپ کا مکان فلاں جگہ واقع ہے۔ آپ کے دوست فلاں فلاں ہیں۔ آپ کی ماہانہ تنخواہ لگ بھگ اتنی ہے۔ آپ کا پسندیدہ قہوہ خانہ فلاں جگہ ہے اور وہ آپ کو آپ کی زندگی سے متعلق مختلف معلومات یکے بعد دیگرے اسی طرح سناتا چلا جائے تو آپ اسے سن کر حیران نہ ہوں۔ ششدر نہ ہوں۔ پریشان نہ ہوں۔ 
آپ کو اس طرح ایک اجنبی سے اپنی بابت تمام نجی معلومات سن کر زیادہ اچنبھا اس لئے ہوگا کیونکہ جو شخص آپ کو آپ کی بابت معلومات پیش کررہا ہے اس نے آپ سے متعلق نجی کوائف جاننے کیلئے کبھی کسی پولیس اسٹیشن سے رابطہ نہیں کیا ہوگا۔ اس نے جو کچھ آپ کو بتایا وہ سب کچھ وہی ہوگا جو آپ سوشل میڈیا اور مختلف ایپلی کیشنز استعمال کرتے وقت اپنی بابت لکھتے رہے ہونگے اور اپنے رشتہ داروں یا احباب کو ان سے مطلع کرتے رہے ہونگے۔ 
A secure Life ویب سائٹ پر ایک مضمون شائع ہوا ہے۔ یہ ویب سائٹ نجی املاک کے تحفظ کے سلسلے میں خصوصی مہارت رکھتی ہے۔ مضمون میں اس امر کی جانب توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ ان دنوں چوری چکاری یا کسی بھی شکل میں کسی انسان کو نقصان پہنچانے کیلئے مختلف لوگوں کے تعاقب کے لئے سب سے زیادہ جو وسیلہ اختیار کیا جارہا ہے وہ انٹرنیٹ ہے۔ بہت سارے مضامین اور رپورٹوں میں یہ بات اجاگر کی گئی ہے کہ چور، رہزنی، خونریزی اور استحصال کے بہت سارے جرائم اس وجہ سے ممکن ہوسکے کیونکہ متاثرین نے انٹرنیٹ پر خود سے متعلق معلومات پیش کررکھی تھیں۔ واردات کرنے والوں نے انٹرنیٹ ہی سے معلومات حاصل کرکے ان لوگوں کو نقصان پہنچایا۔
اس تناظر میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کافرض ہے کہ وہ انٹرنیٹ پر جاری کی جانے والی معلومات سے پہنچنے والے نقصانات کا احاطہ کریں۔ انٹرنیٹ پر دی جانے والی معلومات سے آپ کی زندگی ، اہل و عیال کی زندگی، املاک اور ملازمتوںکو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ 
ہر ویب سائٹ جسے بہت سارے لوگ استعمال کررہے ہوںاس کی رازداری کا طریقہ کار بھی سمجھنا ہوگا۔ متعلقہ ویب سائٹ سے صارفین کی معلومات کس طرح حاصل کی جاتی ہیں اور کس طرح صارف کا استحصال ہوتا ہے۔ یہ سمجھنا پڑیگا۔ بچوں کے ذمہ دار افراد کو انٹرنیٹ پر معلومات بھیجنے سے انہیں کیا نقصانات ہوسکتے ہیں اس سے خبردار کرنا ہوگا اور نگرانی بھی کرنا ہوگی۔ 
انٹرنیٹ کی دنیا بحر ناپیدا کنار ہے۔ یہ بے شمار سہولتیں فراہم کررہا ہے۔تکنیکی خبروں پر نظر رکھنے والے جانتے ہیں کہ گوگل اور فیس بک جیسی معتبر بڑی کمپنیاں صارفین سے کس طرح معلومات جمع کرتی ہیں اور انکی کارکردگی سے واقفیت کیلئے ان پر کس طرح نظر رکھتی ہیں۔ ہر انسان بالواسطہ یا بلاواسطہ بڑی کمپنیوںکو معلومات پیش کردیتا ہے۔ آپ یہ بھی سمجھ لیجئے کہ نامعلوم انجانی کمپنیاں یا انجانے افراد آپ کی بابت کس طرح معلومات ذخیرہ کرتے ہونگے۔ انٹرنیٹ سب کو جمع کرنے والی سرزمین ہے۔ آپ کسی کو بھی احتیاطی تدابیر سے استثنیٰ نہ دیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: