Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، چار فوجیوں سمیت نو ہلاک

متحارب گروپوں میں جاری جنگ 100دن مکمل کر چکی ہے۔ فوٹو: روئٹرز
سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں اتوار کی شام ایک مسافر طیارہ فنی خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہو گیا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طیارے کے حادثے میں چار فوجیوں سمیت نو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
سوڈان کے فوجی ذرائع نے بتایا ہے کہ مشرقی افریقہ کے ملک سوڈان میں متحارب گروپوں میں جاری جنگ 100 دن مکمل کر چکی ہے۔
آپسی لڑائی کی وجہ سے لاکھوں افراد اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور  بہت سے علاقوں میں پینے کا پانی موجود نہیں۔
خرطوم کے مضافات میں مقامی لوگ زندگی بچانے کے لیے خوراک کے عطیات کا سوال کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
جنگ سے تباہ حال شہر کے رہائشی عباس محمد بابیکر نے بتایا ہے کہ ان کے اہل خانہ کو دن میں صرف ایک بار کھانا میسر ہے، اب یہ بھی مشکل نظر آ رہا ہے۔
خرطوم شہر میں خدمت خلق کرنے والے گروپ نے فوری اپیل کی ہے کہ عباس جیسے خاندانوں کی مدد کے لئے عطیات دیے جائیں۔
خرطوم کے شمال میں رہنے والے بابکیر نے بتایا ہے کہ ہمارے پاس بس دو دن کا راشن بچا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق ایک شخص جو ایک مقامی موسیقار تھا، بھوک کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار گیا ہے۔

پورٹ سوڈان مشرقی ساحل کا واحد علاقہ ہے جو جنگ سے قدرے بچا ہوا ہے۔ فوٹو: عرب نیوز

پورٹ سوڈان شہر میں مشرقی ساحل کا علاقہ جو جنگ سے قدرے بچا ہوا ہے، واحد ائیرپورٹ ہے جو فضائی سروس کے لیے کھلا ہوا ہے۔
مسلح تصادم کے مقام اور حادثات کا ڈیٹا اکٹھا کرنے والے ادارے ACLED)) کے اعداد و شمار کے مطابق 15 اپریل سے اب تک جنرل عبد الفتح البرہان کی قیادت میں فوج اور محمد ہمدان داگلو کی قیادت میں پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جھڑپوں میں 39 سو سے زیادہ افراد مارے جا چکے ہیں۔
اسی طرح ہجرت کرنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے والے بین الاقوامی ادارے کے مطابق اب تک 26 لاکھ سے زائد افراد  بے گھر ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر کا تعلق خرطوم سے ہے۔

آپسی لڑائی سے لاکھوں افراد  گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ فوٹو: فیس بک

علاوہ ازیں دارالحکومت خرطوم کے شمال میں رہ جانے والے ہزاروں افراد پانی کے بغیر انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، مقامی واٹر سٹیشن جنگ کے آغاز میں ہی ناکارہ بنا دیے گئے تھے۔
سورش زدہ علاقوں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بجلی نہ ہونے کے برابر ہے اور کھانے پینے کی اشیا تقریباً ختم ہوچکی ہیں۔
یونائیٹڈ نیشنز ورلڈ فوڈ پروگرام ایجنسی کے مطابق سوڈان کی تقریباً ایک تہائی آبادی جنگ سے قبل ہی بھوک سے دوچار تھی۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی چیلنجز کے باوجود 14 لاکھ افراد تک خوراک کی ہنگامی ترسیل ممکن بنائی گئی ہے جبکہ صورتحال مزید کشیدہ ہو رہی ہے۔
خرطوم کے شمال کے رہائشی عصام عباس کا کہنا ہے کہ آپسی لڑائی کی وجہ سے مارکیٹیں بند ہیں اور ویسے بھی ہمارے پاس اب کوئی پیسہ نہیں بچا۔
جمہوریت کی حمایت کرنے والی مقامی کمیٹی نے مشکلات میں گھرے عوام کے لیے ہنگامی مدد کی اپیل کی ہے۔
سوشل میڈیا کے ذریعے کمیٹی نے اپیل کی ہے کہ ہمیں مجبور افراد کے لیے کھانا اور رقوم کا بندوبست کرنا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک شہری نے لکھا ہے کہ ان کے دوست وائلن نواز خالد سنہوری بھوک کے ہاتھوں نڈھال ہو کر جان کی بازی ہار گئے ہیں۔

شیئر: