Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'دورِ حاضر کے گھوڑے اپنے آباؤ اجداد سے مختلف'

دورِ قدیم میں دوسرے جانوروں کی طرح گھوڑوں کا شمار بھی پالتو جانوروں میں ہوتا تھا جو جنگوں میں استعمال ہونے کے علاوہ انسان کی روزمرہ زندگی کا بھی حصہ تھے۔
زمین پر سرپٹ دوڑنے والے موجودہ دور کے گھوڑے افزائش نشل کے مختلف پروگراموں کے باعث اپنی جینیاتی خصوصیات کھو چکے ہیں۔
سائنسدانوں نے 300 قدیم گھوڑوں کے ڈی این اے کے نمونوں کا جائزہ لیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دورِ حاضر کے یہ گھوڑے اپنے آباؤ اجداد سے بہت مختلف دکھتے ہیں۔
121 سائنسدانوں پر مشتمل بین الاقوامی ٹیم کے لیے اس تحقیق میں سب سے حیرت انگیز بات جو سامنے آئی وہ یہ تھی کہ افزائش نسل کے جدید طریقوں کی وجہ سے گذشتہ 200 سے 300 سال کے دوران گھوڑوں کی جینیاتی خصوصیات میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔
ریسرچ ڈائریکٹر ڈاکٹر لودووک اورلاندو کا کہنا ہے کہ ’آج ہم جسے گھوڑا کہتے ہیں اور جسے ہم ہزار سال قبل گھوڑا کہتے تھے، دراصل ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہے۔‘
’گھوڑوں کا انسانی تاریخ پر گہرا اثر ہے،ان کی وجہ سے ہمیں ایک جگہ سے دوسری جگہ تیزی سے سفر طے کرنے اور نئے علاقے تسخیر کرنے کا موقع ملا۔ گھوڑے پالنا انسانی تاریخ میں نمایاں رہا ہے اور ہمیں آج تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اس کی ابتدا کب ہوئی جو ایک حیرت انگیز بات ہے۔‘
یونیورسٹی آف تاؤلوس اور یونیورسٹی آف کوپن ہیگن کے محققین نے 5000 سال قبل کے 278 گھوڑوں اور گدھوں کے جینومز کا جائزہ لیا۔
آرلاندو نے دعویٰ کیا ہے کہ ’یہ تحقیق غیر انسانی نسلوں کے اکٹھے کیے گئے قدیم جینومز کی سب سے بڑی ڈیٹا بیس ہے۔ ‘

شیئر: