سعودی عرب میں ’امام ترکی بن عبداللہ رائل ریزرو ڈیویلپمنٹ اتھارٹی‘ نے ایسی مہمات کا آغاز کر کے ماحولیاتی چیلنجز سے نمٹنے کی کوششیں تیز کردی ہیں جن کے ذریعے نقصان دہ رویوں کو کم کیا جائے گا اور آلودگی کے بارے میں آگاہی میں اضافہ کیا جائے گا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اتھارٹی نے خبردار کیا کہ’ نقصان دہ طرزِ عمل سے معاملات خراب ہو سکتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
کنگ خالد رائل ریزرو قدرتی حسن اور منفرد جغرافیائی ورثہNode ID: 886201
-
ریاض کے قریب شاہی ریزرو جہاں ہزاروں درخت لگائے جا رہے ہیںNode ID: 890986
اتھارٹی نے زرو دیا کہ ’کھلے مقامات پر آگ جلانا یا گندی چیزوں کو کسی بھی جگہ پر رکھ دینا نہ صرف زمین اور سبزے کو بُری طرح متاثر کرتا ہے بلکہ اس ماحولیاتی نظام کی حیاتِ نو کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوتی ہے اور یہ ماحولی توازن کو بھی کمزور کرتا ہے۔‘
اتھارٹی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’آلودگی مٹی سے جنم لیتی ہے جہاں کیمیائی مادے اور آلودگی پیدا کرنے والی ٹھوس اشیا، مٹی کی حیتیاتی خاصیتوں کو متاثر کرتی ہیں اور پودوں کو پھلنے پھولنے سے روکتی ہیں۔‘
اتھارٹی کے مطابق ’اس عمل سے زمین کے اندر موجود پانی کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور آلودہ مواد جل کر یا گل سڑ کر فضا میں سرایت کرتا ہے اور زہریلی گیسوں ک اخراج کا باعث بنتا ہے۔‘

اتھارٹی نے کہا کہ’ ماحولیاتی تحفظ کا انحصار قواعد پر عمل درآمد سے ہے اور یہ کہ فرد کا دیگر اداروں کے ساتھ تعاون، نقصان کو کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے جس سے مملکت میں ماحولیاتی نظام کو استحکام مل سکتا ہے۔‘
’امام ترکی بن عبداللہ رائل ریزرو ڈیویلپمنٹ اتھارٹی‘، 91500 مربع کلو میٹر پر محیط ہے اور دوسرا سب سے بڑا رائل ریزرو ہے جس میں 138 اقسام کی جنگلی حیات اور 179 زمروں کے پودے پائے جاتے ہیں۔
یہ ریزرو، قدرتی ماحول اور نامیہ اجسام کے درمیان بہترین تعلق کے لیے جانا جاتا ہے اور یہاں خوبصورت لینڈسکیپ اور تاریخی میراث کی سائٹس بھی پائی جاتی ہیں۔